ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
پورے ہفتہ میں ہوئے تھے معاف فر مادیتے ہیں۔ '' ف : پہلی حدیث میں جمعہ کے دن کے لیے تین اہم ادب ارشاد فرمائے ہیں : اوّل غسل کرنا، دوسرے خوشبو لگانا، تیسرے مسواک کرنا، اسی طرح دوسری حدیث میں بھی جمعہ کے آداب کا ذکر ہے اِس میں بھی مسواک کو بیان کیا گیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کے دن مسواک کرنا خاص طور پر باعث ِ فضیلت ہے اس لیے اس کا اہتمام نہایت ضروری ہے۔ زاد المعاد میں لکھاہے کہ جمعہ اور عیدین میں چونکہ خاص اجتماع ہوتا ہے اس لیے اور ایام کی نسبت ان دنوں میں خصوصیت سے مسواک کا اہتمام کرنا چاہیے نیز اس دوسری حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسواک کو گناہوں کی بخشش میں بھی دخل ہے۔سفر اوراہتمام ِمسواک : عَنْ عَائِشَةَ اَنَّھَا قَالَتْ اِذَا سَافَرَ حَمَلَ السِّوَاکَ وَالْقَارُوْرَةَ وَالْمِشْطَ وَالْمُکْحَلَةَ وَالْمِرْاٰةَ ۔ رواہ العقیلی و ابونعیم واعلہ ابن الجوزی۔ ''حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب حضور اکرم ۖ سفر فرماتے تو اپنے ساتھ مسواک، پیشاب دانی، کنگھا، سرمہ دانی اور آئینہ بھی ساتھ لے جاتے تھے۔'' ف : معلوم ہوا کہ آنحضرت ۖ کو مسواک کا بہت زیادہ اہتمام تھا اسی لیے آپ سفر میں بھی مسواک اپنے ہمراہ لے جاتے تھے اور باوجود سفر کی مشقتوں کے اس کو ترک نہ فرماتے بلکہ حضر کی طرح سفر میں بھی آپ اس کا اہتمام فرماتے تھے۔مسواک کا ساتھ رکھنا : عَنْ جَابِرٍ کَانَ السِّوَاکُ مِنْ اُذُنِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ مَوْضِعَ الْقَلَمِ اُذُنَ الْکَاتِبِ۔ وفی اسناد یحیی بن الیمانی وقد تفردبہ عن خالد الجھنی مرفوعًا لَوْلاَ اَنْ اَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِیْ لَاَمَرْتُھُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلَاةٍ قال ابو سلمة فرأیت زیدا یجلس فی المسجد وان السواک من اذنہ موضع القلم من اذن الکاتب وکلما قام الی الصلوة استاک۔