ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
یہ فرشتے تمہارے لیے ،تمہاری اولاد کے لیے ،تمہاری بیویوں کے لیے دعائیں کرتے ہیں اسی طرح سے اللہ تعالیٰ نے عام فرشتوں کو تمہارے لیے مسخر اور تابعدار بنادیاوہ تمہاری خدمات کرتے ہیںتمہاری حفاظت کرتے ہیں ،بادلوں کو چلانا ،پہاڑوں کی حفاظت کرنا ،دریائوں کو چلانا یہ سب کام ان کے ذمے ہیں اور یہ ساری خدمات مفت بلامعاوضہ کرتے ہیں،تم سے اِس پر تنخواہ یا اُجرت اور مزدوری نہیںطلب کرتے ،اللہ تعالیٰ کا احسان انسان پر بالخصوص مسلمانوںپر جس قدر ہے اُتنا کسی پر نہیں اس لیے اگر احسان کی وجہ سے محبت کی جائے تو اللہ تعالیٰ سے کی جانی چاہیے اور اُس جیسی محبت کسی سے نہ ہونی چاہیے۔ ٭ چوتھا سبب محبت کا ''قرب'' ہے ۔قرابت داری کی وجہ سے بھی محبت کی جاتی ہے ،بیٹا قریب ہے باپ کابلکہ جزو ہے،بھائی جزو ہے باپ کا ،ماں باپ اولاد وغیرہ کی محبت قرابت ہی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اب دیکھو کہ خدا تمہارے کس قدر قریب ہے تم خود بھی اپنی ذات سے اس قدر قریب نہیں ہو( لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِہ نَفْسُہ وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِےْدِ) (وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ )اگر قربت داری کے باعث محبت ہے تو اللہ تعالیٰ سب سے زیادہ قریب ہے مختلف آیتیں ا س پر شاہد ہیں کہ انسان کو خود اپنے سے او ر کسی انسان سے اتنا قرب نہیں جتنااللہ تعالیٰ سے ہے وہ تمہاری روح سے متصل ہے (وَفِیْ اَنْفُسِکُمْ اَفَلاَ تُبْصِرُوْنَ ) میرے بھائیو ! محبت کے یہ چار وں سبب اللہ تعالیٰ میں بدرجہ ا تم واکمل موجود ہیں تو چاہیے کہ اللہ کی محبت بھی ہر چیز سے زائد ہو۔ خدائے پاک کی دو صفتیں ہیں : (١ )جلال (٢)جمال مالکِ نفع و نقصان ہونا صفتِ جلال کے ماتحت ہے او ر محبوب ہونا جمال کی وجہ سے ہے ۔ ------------------------------(بقیہ حاشیہ ص ٢٢ )جن کا آپ نے اُن سے وعدہ کیا ہے اور اُن کے ماں باپ اُن کی بیبیوں اور اُن کی اولاد میں جو جنت کے لائق ہوں (مومن ہوں) اُن کو داخل فرمادیجئے بیشک آپ زبردست حکمت والے ہیں اور قیامت کے دن ہر قسم کی بری صورت ِحال سے اُن کو محفوظ رکھ بیشک جن کو اُس روز آپ بری حالتوں سے محفوظ رکھیں اُن پر آپ نے بہت مہربانی فرمائی اور جو بہت بڑی کامیابی ہے۔