ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
رحم فرماتا ہے تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ ١ (٣) کسی عزیز کی جدائی سے جب رشتہ اُنس و محبت پر چوٹ پڑتی ہے تو تڑپ اور بے چینی کا پیدا ہونا فطری امر ہے ،اگر بے چینی نہ پیدا ہو تو اس کے پہلو میں دل نہیں ہے پتھر کا ٹکڑا ہے لیکن یہی وہ مقام ہے جہاں جو ہرِ صبر نکھرتا ہے اس تڑپ اور بے چینی کو قابو میں رکھنا موجب ِ اجر ہے،قابو میں رکھنے کی کوشش کے باوجود قابو نہیں رہا دامن ِضبط ہاتھ سے چھوٹ گیا یہ معذوری ہے توقع ہے کہ اللہ معاف کرے گا۔ بے چینی اور بے قراری کا اظہار کرنا جزع اور فزع ہے جو ناجائز ہے، اظہار سے آگے بڑھ کر بے چینی اور چوٹ کا مظاہرہ کرنا مثلاً نوحہ اور بین کرنا، اپنے منہ کو طمانچہ سے چھیتنا، سینہ پیٹنا، سر منڈوانا، بال نوچنا، سر پر خاک ڈالنا بے چینی اور دل کی چوٹ کا مظاہرہ ہے جو حرام ہے ۔ اس تمہید کے بعد آنحضرت ۖ کے ارشادات ملاحظہ فرمائیے : (١) آنحضرت ۖ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اپنے مومن بندے کے عزیز کو میں وفات دے دوں اور وہ اس پر صبر کرے تو اس کی جزاء میرے پاس صرف جنت ہے ۔ ٢ (٢) نیز ارشاد فرمایا :اِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الاُوْلٰی ٣ صبر تو وہی ہے جب پہلی پہل دل پر چوٹ لگے،تو اُس کو سہارے بعد میں تو رفتہ رفتہ خاموش ہونا ہی پڑتا ہے۔ (٣) آنحضرت ۖ کے گوشہ جگر حضرت ابراہیم کی حالت نازک ہوئی تو آنحضرت ۖ نے ان کو اپنی آغوش میں لے لیا اور پیار کیا جب منے صاحبزادے کا سانس اُکھڑ نے لگا تو چشم مبارک سے آنسو بہنے لگے، حضرت عبد الرحمن بن عوف نے (جو وہاں موجود تھے) عرض کیاوَاَنْتَ یَارَسُوْلَ اللّٰہْ یعنی یا رسول اللہ آپ بھی روتے ہیں ؟ رسولِ خدا ۖ نے جواب دیایَا ابْنَ عَوْف اِنَّھَا رَحْمَة یہ اُنس و محبت اور نرمی قلب کا فطری تقاضا ہے، آپ یہ فرمارہے تھے اور آنسو جاری تھے اسی حالت میں آپ نے فرمایا : ------------------------------١ ترمذی شریف ٢ بخاری شریف ٣ بخاری مسلم وغیرہما