متفرقات
٭مسئلۃ وقوع الفارۃ فی السمن٭
یعنی چوہا وغیرہ اگر گھی میں گر کر مر جائے تو اُس کا کیا حکم ہے ؟اس میں دو مسئلے قابلِ وضاحت ہیں :
(1)اُس گھی کا حکم ۔(2)سمن نجس قابلِ انتفاع ہے یا نہیں ۔
پہلا مسئلہ: گھی کا حکم :
امام اوزاعی ، زھری اور بعض اہلِ ظاہر :گھی خواہ جماہوا ہو یا پگھلا ہوا ، صرف اُس چوہے کے ارد گرد کا حصہ ناپاک ہوگا ، لہٰذا چو ہے کو اور اُس کے ارد گرد کے حصے کو نکالنے سے وہ پاک ہوجائے گا ۔
جمہور ائمہ کرام : گھی اگر جماہوا ہو تو محض چوہے کو اور اُس کے ارد گرد کے حصے کو نکالنے سے وہ پاک ہوجائے گا ۔اور اگر وہ پگھلا ہو اہو تو سارا ناپاک ہوجائے گا ، اب اُسے استعمال نہیں کیا جاسکتا ۔(انتہاب المنن :1/70)
دوسرا مسئلہ :سمنِ نجس قابلِ انتفاع ہے یا نہیں:
یعنی ناپاک گھی سے نفع حاصل کرنا جائز ہے یا نہیں ، اس میں اختلاف ہے :
امام احمد بن حنبل :داخلی یا خارجی استعمال یا بیچنا کسی بھی طرح کا انتفاع جائز نہیں ۔