(4)کھانے کا کوئی حصہ ضائع نہیں ہوتا ۔
(5)انگلیاں چاٹنا اللہ تعالیٰ کی نعمت کی طرف احتیاج پر دلالت کرتا ہے ، جو مقصود اور محمود ہے ۔
(6)یہ عمل نعمتِ خداوندی کی قدر دانی اور شکر ہے ، جو نعمتوں کے مسلسل بڑھنے کا سبب ہے ۔
انگلیاں چاٹنے کی ترتیب :
(1)وُسطیٰ یعنی بیچ کی انگلی ۔(2)سبابہ یعنی انگشتِ شہادت ۔(3)ابہام یعنی انگوٹھا ۔
عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَأْكُلُ بِأَصَابِعِهِ الثَّلَاثِ، بِالْإِبْهَامِ وَالَّتِي تَلِيهَا وَيَلْعَقُ الْوُسْطَى ثُمَّ الَّتِي تَلِيهَا ثُمَّ الْإِبْهَامَ(مجمع الزوائد، رقم:7941) ( فتح الباری :9/579)
٭فی اللُّقمۃ تَسقُط: لقمہ گرجائے تو اُٹھالینا چاہیئے٭
اولاً اِس بات کی کوشش ہونی چاہیئے کہ کھانا اِس طرح سے کھایا جائے کہ نیچے نہ گرے ، بعض لوگ اِس میں بہت بے احتیاطی کرتے ہیں جس کی وجہ سے کھانے کی ایک بڑی مقدار ضائع ہوجاتی ہے ،یہ ہر گز مناسب نہیں ۔پھر اگر گر بھی جائے تو ہمیں آپﷺ نےیہ تعلیم دی ہے کہ اُس کو اُٹھا کر کھالیا جائے ۔
اُٹھانے کا حکم کیا ہے ، اِس کی صورتیں مندرجہ ذیل ہیں :
(1)اگر دستر خوان پر گرا ہےتو اُٹھا کرکھالینا چاہیئے ۔
(2)زمین پر گرے اور مٹی نہ لگے توبھی صاف کر کے کھالینا چاہیئے ۔
(3)مٹی وغیرہ لگ گئی ہو تواگر ممکن ہو تو دھو کر کھالیا جائے ورنہ اچھا حصہ کھالیا جائے ۔
(4)بالکل کھانے کے قابل نہ رہا ہو تب بھی اُٹھا کر جانور وغیرہ کو دیدیا جائے ، شیطان کے لئے نہ چھوڑیں۔(تحفۃ الالمعی :5/150)