کھانا کھلانا افضل ترین اعمال میں سے ہے ۔ عَنْ كَثِيرٍ النَّوَّاءِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مَرْيَمَ الْأَنْصَارِيُّ، وَكَانَ ابْنَ خَمْسِينَ ومِائَةِ سَنَةٍ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:إِدْخَالُكَ السُّرُورَ عَلَى مُؤْمِنٍ أَشْبَعْتَ جَوْعَتَهُ، أَوْ كَسَوْتَ عُرْيَهُ، أَوْ قَضَيْتَ لَهُ حَاجَةً ۔ (طبرانی اوسط ، رقم : 5081)
٭تسمیہ علی الطعام :کھانے پر بسم اللہ پڑھنا٭
تسمیہ علی الطعام کا حکم :
ظاہریہ اور بعض حنابلہ :تسمیہ علی الطعام واجب ہے ۔
امام شافعی : سنّت علی الکفایۃ ہے ۔جماعت میں سے ایک کا پڑھ لینا بھی کافی ہے ۔
جمہور ائمہ کرام :تسمیہ علی الطعام مستحب ہے ۔ (انتہاب المنن :1/169)
تسمیہ علی الطعام سے متعلّق چند اہم فوائد :
(1)اجتماعی طور پر کھانا کھایا جارہا ہو تو زور سے پڑھنا مستحب ہے تاکہ اور لوگ بھی سن کر پڑھ لیں ۔
(2)شروع میں بھول جائیں تو یاد آنے پر بسم اللہ اولہ و آخرہ پڑھ لینا چاہیئے ۔
(3)بسم اللہ صرف کھانے کی چیزوں میں ہی نہیں بلکہ پینے کی چیزوں میں بھی پڑھنا چاہیئے ۔
(4)جنبی اور حائضہ وغیرہ کے لئے بھی ممنوع نہیں ، انہیں بھی پڑھنا چاہیئے ۔
(5)کئی افراد مل کر کھارہے ہوں تو ایک کے پڑھ لینے سے سب کی جانب سے کافی ہوجائے گا ، لیکن پھر بھی سب کا پڑھنا مستحب ہے ۔البتہ کھانے کے دوران کوئی شخص آئے تو اُس کو اپنی بسم اللہ خود پڑھنی چاہیئے، ورنہ سارے کھانے کی برکت ختم ہوجائے گی ۔ (تحفۃ الالمعی:5/196)