سباع یعنی درندوں کا حکم :
ان کو حیواناتِ مفترسہ کہا جاتا ہے ۔نبی کریم ﷺ نے ہر نوکیلے دانت رکھنے والے درندوں اور پنجوں سے شکار کرنے والے پرندوں کا حرام قرار دیا ہے ۔ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ، وَعَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ(ابو داؤد: 3803)
امام مالک : حیواناتِ مفترسہ مکروہ ہیں ۔
ائمہ ثلاثہ : حرام ہیں ۔(الفقہ الاسلامی :4/2593)(الفقہ علی المذاہب الاربعۃ :2/5)
دوابُّ البحر یعنی سمندری جانور وں کا حکم :
سمندری جانوروں میں کون کون سے جانور حلال ہیں ، اِس میں اختلاف ہے :
امام ابو حنیفہ :مچھلی کے علاوہ سمندر کے تمام جانور حرام ہیں ، اور سمکِ طافی بھی حرام ہے ۔
امام شافعی و احمد :مینڈک کے علاوہ سمندری تمام جانور حلال ہیں ۔
امام مالک :سمندری خنزیر ، کلب اور انسان کے علاوہ سمندر کے تمام جانور حلال ہیں ۔(البنایۃ :11/605)(الفقہ الاسلامی :4/2791 – 2593)
السمک الطافی یعنی پانی میں بغیر کسی آفت کے مرنے والی مچھلی کا حکم :
امام ابو حنیفہ :حرام ہے ۔
ائمہ ثلاثہ اور اہلِ ظاہر :حلال ہے ۔(بذل المجہود :16/140)