اسحاق بن راھویہ :اچھی طرح سے دھو کر کھایا جاسکتا ہے ۔
جَلّالہ کو کب کھایا جاسکتا ہے ؟
اتنے دنوں تک روک کر رکھا جائے کہ اُس کے پسینہ ، دودھ اور گوشت کی بدبو ختم ہوجائے تو اُس کو کھانا جائز ہے ۔پھر یہ کہ اس کی مدّت کیا ہے ؟ اس میں اختلاف ہے :
پہلا قول :ابل و بقر میں 40 دن ، غنم میں 7 دن اور دجاجۃ میں 3 دن روک کر کھایا جاسکتا ہے ۔
دوسرا قول : راجح یہ ہے کہ اس کی کوئی تحدید نہیں،نجاست کا اثر زائل ہونے تک روکا جائےگا ، اُس کے
بعد کھانا جائز ہے ۔(تحفۃ الالمعی :5/167)(تحفۃ الاحوذی :5/447)
فائدہ :حلال جانور تین قسم پر ہیں :
حلال خور ، یعنی حلال کھانے والے : حلال ہیں ۔
حرام خور، یعنی حرام اور گندگی کھانے والے :حرام ہیں ۔
مُختَلط، یعنی جو حلال و حرام دونوں طرح کا کھاتے ہوں ۔ان کی دو صورتیں ہیں :
(1)اکثر کھانا گندگی ہو یا جسم سے بدبو آتی ہو۔حرام ہیں ۔
(2)اکثر کھانا صحیح ہو اور جسم سے بد بو بھی نہ آتی ہو ۔حلال ہیں ۔(از مرتب)
دَجاج یعنی مرغی کا حکم :
مرغی بالاتفاق حلال ہے ۔خواہ اِنسیہ ہو یا وحشیہ ۔البتہ اگر وہ نجاست خور ہو، یعنی اُس کا غالب کھانا گندگی ہو یا اُس کے جسم ، گوشت اور پسینہ سے بدبو آتی ہو تو جَلّالہ ہے ، اُس کی تفصیل وہی ہوگی جو ما قبل میں گذری ،اُس کا کھانادرست نہ ہوگا ۔(انتہاب المنن :1/121)