(3)دعوت کا ماحول غیر شرعی ہو ، مثلاً: وہاں مرد و زن کا اختلاط ہو ، گانا بجانا ہو ، مووی اور تصویریں بنائی جاتی ہوں ، شراب پی جاتی ہو، یا اور کوئی غیر شرعی افعال کیے جاتے ہوں۔ ایسی دعوتوں کو قبول کرنا جائز نہیں ۔(کتاب الفتاویٰ : 6/195)(عمدۃ القاری : 8/10)(فتاوی ہندیہ : 5/343)
اجابتِ دعوت کا معنی :
احادیث طیبہ سے معلوم ہوتا ہے کہ دعوت قبول کرنے کا مطلب یہ ہے کہ دعوت میں شرکت کرنا ، باقی کھانا کھانا مستحب ہے، ضروری نہیں۔ اگر روزہ یا کوئی عذر نہ ہو تو کھالینا چاہئے ورنہ کم از کم میزبان کے لئے دعاء کردینی چاہیئے ۔مَنْ دُعِيَ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ(ابو داؤد :2/169)
دعوت کرنے کے آداب و شرائط :
(1)دعوت حلال اور پاکیزہ مال سے کی جائے ۔
(2)نام و نمود اور ریاکاری کے لئے نہ ہو ۔
(3)اسراف و تبذیر سے اجتناب کیا جائے ۔
(4)دعوت کا ماحول شرعی اور پاکیزہ رکھا جائے ۔
(5)کھانے ، بیٹھنے اور وقت وغیرہ کے لحاظ سے مہمانوں کی راحت کا مکمل خیال رکھا جائے ۔
(6)دعوت میں صرف اغنیاء کو ہی نہیں ، بلکہ فقراء اور مستحقین کو بھی مدعو کیا جائے ۔
(7)متقی اور پرہیز گاروں کو بھی بلایا جائے ۔
(8)دعوت قبول کرنے پر اصرار نہ کیا جائے ۔
دعوت کی انواع اور اُن کے نام :
(1) ــــالولیمۃ :وہ دعوت جو شادی کے بعد کی جاتی ہے ۔