(2)ذراع :كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الذِّرَاعُ(ابو داؤد: 3781)
(3)عُراق الشاۃ :كَانَ أَحَبُّ الْعُرَاقِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ عُرَاقَ الشَّاةِ(ابو داؤد: 3780)
(4)لحم الرّقبۃ :عَنْ ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهَا ذَبَحَتْ فِي بَيْتِهَا شَاةً، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنْ أَطْعِمِينَا مِنْ شَاتِكُمْ. فَقَالَتْ لِلرَّسُولِ: وَاللهِ مَا بَقِيَ عِنْدَنَا إِلَّا الرَّقَبَةُ، وَإِنِّي أَسْتَحْيِي أَنْ أُرْسِلَ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ بِالرَّقَبَةِ، فَرَجَعَ الرَّسُولُ، فَأَخْبَرَ رَسُولَ اللهِ ﷺ، فَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهَا، فَقُلْ : أَرْسِلِي بِهَا، فَإِنَّهَا هَادِيَةٌ الشَّاةِ، وَأَقْرَبُ الشَّاةِ إِلَى الْخَيْرِ، وَأَبْعَدُهَا مِنَ الْأَذَى.(مسند احمد : 27031)
گردن کا گوشت پسند ہونے کی وجہ تو خود حدیث میں مذکور ہے ، باقی پیٹھ کا گوشت ، دستی کا گوشت اور بکری کی گوشت والی ہڈی آپﷺ کو اِس لئے پسند تھی کیونکہ دستی کا گوشت جلدی پک جاتا ہے ، پیٹھ کے گوشت میں چاپ ہوتی ہے اور وہ بھی پسند کی جاتی ہے اور ہڈی والے گوشت میں بھی عام گوشت کے مقابلے میں لذت زیادہ ہوتی ہے ۔(تحفۃ الالمعی :5/179)
گوشت کھانے کا طریقہ :
احادیث میں آپﷺ نے گوشت کو دانتوں سے نوچ کر کھانے کی تعلیم دی ہے ، جو لذت کے حصول کا باعث بھی ہے اور اس میں طبی اعتبار سے یہ فائدہ بھی ہے کہ یہ زود ہضم بھی ہوتا ہے ۔کما فی الحدیث :
انْهَسُوا اللَّحْمَ نَهْسًا فَإِنَّهُ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ(ترمذی : 1835)
أَدْنِ الْعَظْمَ مِنْ فِيكَ فَإِنَّهُ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ(ابو داؤد: 3779)
أَهْنَأُ یعنی لذیذ و خوشگوار اورأَمْرَأُ وہ چیز جو معدہ پر ثقیل اور گراں نہ ہو ، یعنی زود ہضم ۔(تحفۃ الاحوذی :5/461)
نبی کریم ﷺ کے پسندیدہ کھانے :
(1)گوشت: سَيِّدُ طَعَامِ أَهْلِ الدُّنْيَا، وَأَهْلِ الْجَنَّةِ اللَّحْمُ(ابن ماجہ : 3305)
(2)پیٹھ کا گوشت : عَلَيْكُمْ بِلَحْمِ الظَّهْرِ فَإِنَّهُ مِنْ أَطْيَبِهِ (مجمع الزوائد:7987) أَطْيَبُ اللَّحْمِ، لَحْمُ الظَّهْرِ(ابن ماجہ : 3308)
(3)دستی کا گوشت: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُعْجِبُهُ الذِّرَاعُ(ابو داؤد: 3781)
(4)بکری کی گوشت والی ہڈی:كَانَ أَحَبُّ الْعُرَاقِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِﷺعُرَاقَ الشَّاةِ(ابو داؤد: 3780)