٭شرب ابوال الابل :اونٹ کا پیشاب پینا٭
اِس میں چار مسئلے ہیں :
(1)عرینہ کا واقعہ :
نبی کریم ﷺ کی خدمت میں قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ آئے اور اسلام قبول کیا ، مدینہ کی آب و ہوا اُن کو موافق نہ آئی اور وہ ”جَویٰ “ بیماری میں مبتلاء ہوگئے ۔جَویٰ ایک پیٹ کی بیماری ہے جس میں بدہضمی ہوجاتی ہے ، رنگ پیلا پڑ جاتا ہے ۔ آپ ﷺ نے اُن کو اونٹوں کا پیشاب اور دودھ پینے کا حکم دیا، اور اس کے لئے آپ نے انہیں صدقہ کے اونٹ مع خادم کے دیے ۔ وہ لوگ یہ چیزیں پی کر تندرست ہوگئے اور پھر اُن کی نیت بگڑ گئی اور انہوں نے اونٹوں کے ایک چرواہے کو بڑی بے دردی کے ساتھ ناک کان وغیرہ کاٹ کر قتل کردیا ، دوسرا چرواہا جان بچاکر مدینہ منورہ پہنچا اور آکر نبی کریم ﷺکو تمام صورتحال بتائی ، آپﷺنے اُن کے پیچھےایک دستہ روانہ کیا جو اُن کو اونٹوں سمیت گرفتار کرلایا ۔ آپﷺ نے اُن کوان ہی کی طرح مُثلہ بنا کر حرّہ نامی میدان میں ڈلوادیا ، جہاں وہ شدّتِ پیاس سے تڑپ تڑپ کر مر گئے ۔
(2)جانوروں کےپیشاب کا حکم :
ابن حزم ظاہری اور ابن عُلیّہ :جانوروں کا پیشاب مطلقاً پاک ہےخواہ مأکول ہوں یا غیر مأکول
امام ابوحنیفہ ، شافعی اور ابویوسف :جانوروں کا پیشاب مطلقاً ناپاک ہے ۔ مأکول ہوں یا غیر مأکول
امام مالک ، احمد اور محمد :صرف مأکول اللحم جانوروں کا پیشاب پاک ہے ۔(انتہاب المنن :1/151)
ابوال الابل کے پینے کی روایت کا جواب: