ضفدع یعنی مینڈک کا حکم :
امام مالک : حلال ہے ۔
ائمہ ثلاثہ : حرام ہے ۔(الفقہ الاسلامی :4/2593)
حالتِ اضطرار میں حرام کھانا :
حالتِ اضطرار میں حرام کھانے کی اجازت ہے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ (البقرۃ :173)
مسئلہ اضطرار سے متعلق سات بحثیں :
(1)ــــپہلی بحث :حقیقتِ اضطرار:
أن یصل بہ الجوع الی الھلاک او الی مرض الی الھلاک و فی حکمہٖ الاِکراہ ۔
یعنی ایسی بھوک جو انسان کو ہلاکت یا کسی مُہلک بیماری میں مبتلاء کردے ، اسی طرح اکراہ کی صورت بھی اِسی میں داخل ہے ۔ یعنی کوئی شخص حرام کھانے پراِس طرح مجبور کردے کہ نہ کھانے کی صورت میں ہلاک کردیے جانے کا قوی اندیشہ ہو ۔(بذل المجہود :16/142)
ثبوتِ اضطرار کی شرائط :
1ــــــ حلال کا ایک لقمہ بھی نہ ہو :
پس اگر ایک لقمہ بھی حلال کا ہو تو حرام کھانا جائز نہ ہوگا ، ہاں! اگر وہ کھانے کے بعد بھی اضطرار کی حالت ختم نہ ہو تو پھر حرام کھایا جاسکتاہے ۔
2ــــــ حالت ایسی نہ پہنچ گئی ہو کہ کھانے کا کوئی فائدہ ہی نہ ہو: