(3)النَّجَاسَةُ:
یعنی وہ اشیاء جو نجس اور ناپاک ہیں ۔خواہ وہ خود نجاست ہوں جیسے گوبر، پیشاب اور خون وغیرہ ۔ یا نجس شیئ مل جانے کی وجہ سے نجس ہوگئی ہوں ، جیسے پاک چیز کے اندر کوئی نجاست گرجائے ۔
(4)الاِسْتِقْذَارُ:
یعنی وہ اشیاء جن سے طبائع سلیمہ گھن کھاتی ہیں ، اور طبعاً اُن سے کراہیت کی جاتی ہے ، جیسے :حشرات الارض کیڑے مکوڑے اور دیگر خبائث جو قرآن کریم کی نصِ قطعی سے حرام ہیں ۔
(5)عَدَمُ الإْذْنِ شَرْعًا لِحَقِّ الْغَيْرِ:
وہ اشیاء جو کھانےوالے کی ملکیت میں نہ ہو اور اُس کے مالک نے کھانے کی اجازت بھی نہ دی ہو ، ایسی چیز چوری یاغصب وغیرہ کے طور کھائی جائے گی ، جو درست نہیں ۔ (الموسوعة الفقهية الکويتية :5/125)
جانوروں میں حرمت کی وجوہات :
(1)درندگی :نَهَى رَسُولُ اللَّهِ عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ۔(ابو داؤد :2/177)
(2)گندگی : وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ(الأعراف:157)
(3)گندگی کھانا:نَهَى رَسُولُ اللَّهِ عَنْ أَكْلِ الجَلَّالَةِ وَأَلْبَانِهَا(ترمذی :2/4)
(4)میتہ ہونا :إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ(البقرۃ :173)
(5)متروک التسمیہ عامداً :وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ(الانعام :121)
(6)منصوص بالحرمت ہونا :فَمَا أَحَلَّ فَهُوَ حَلَالٌ، وَمَا حَرَّمَ فَهُوَ حَرَامٌ ۔ (ابو داؤد :2/183)