حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
|
جنہوں نے تم کو پالا ہے اگر وہ کہیں کہ جب ہم ٹیلی ویژن پر بیٹھیں گے تو تمہیں بھی ٹیلی ویژن پر بیٹھنا پڑے گا، ورنہ گھر سے نکال دیں گے تو اولاد اگر مومن ہے اور صاحبِ تقویٰ ہے تو اس پرفرض ہے کہ ایسے ماں باپ سے کہہ دے کہ میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں آپ کا ساتھ نہیں دوں گا، پھراگر وہ نکال دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے کافی وافی ہیں: اَلَیۡسَ اللہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ ؕ ۲؎کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہیں؟ اسی طریقے سے اگر نفس کسی گناہ کا کہہ رہا ہو کہ یہ گناہ کرلے تو اس وقت بھی اللہ تعالیٰ کی عظمت کا تقاضا یہ ہے کہ آپ نفس کی بات نہ مانیں، چوں کہ ماں باپ تو پھر بھی ہمارے خیر خواہ اور محسن ہیں لیکن نفس نے تم پر کون سا احسان کیا ہے؟ ہمیشہ جوتے سے پٹوایا ہے۔ اتباعِ نفس میں صرف ذلت و خواری ہے نفس نے ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے غضب اور قہر کے اعمال میں مبتلا کیا ہے، نفس نے ہمیشہ ذلت وخواری کا راستہ دکھایا ہے، نفس نے تم کو اختلاجِ قلب میں مبتلا کیا ہے، جس میں دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے اور عرقِ بیدِ مشک اور خمیرۂ مروارید چٹوایا ہے۔ جو نفس کی بات مانتا ہے وہ سوائے ذلت وخواری کے کچھ نہیں پاتا، لہٰذا کبھی نفس دشمن سے توقع نہ رکھیے کہ وہ آپ کو دنیا میں یا آخرت میں کچھ فائدہ دے گا۔ جس دشمن کو اللہ نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی الاعلان دشمن فرمادیا، اس دشمن کو دشمن نہ ماننا کیا اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اعتقادی نافرمانی نہیں ہے؟ جس نفس کو اللہ تعالیٰ دشمن فرمائیں اس نفس کی بات ہم مانیں اور اس کو دشمن نہ سمجھیں بلکہ نفس کو لیے ہوئے حرام لذت درآمد کرنے کے لیے سڑکوں پر اور فائیو اسٹار ہوٹلوں میں اور اِدھر اُدھر پاگل کتے کی طرح پھریں، کیا یہ اللہ تعالیٰ کی عظمت کا حق ادا ہورہا ہے؟ یا اپنے کتے پن کا حق ادا ہورہا ہے۔ آہ! مولانا رومی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں ؎ _____________________________________________ ۲؎الزمر: 36