Deobandi Books

حقوق الوالدین

ہم نوٹ :

12 - 50
مرید کو شیخ سے اور شیخ کو مرید سے انتہائی محبت ہوتی ہے۔ اب یہیں دیکھ لیجیے کہ ابھی اذان بھی نہیں ہوئی، بارہ بھی نہیں بجے لیکن اتنے سارے دوست جمع ہوگئے، آخر اتنا بڑا اجتماع کیوں ہوتا ہے؟ اسی محبت اورسلسلہ کی برکت سے، ورنہ کہیں اورایک گھنٹہ پہلے، دو گھنٹہ پہلے جاکر دیکھو، یہ اللہ والوں کی جوتیاں اْٹھانے کی برکت ہے۔
اللہ کے لیے محبت اللہ والا بنادیتی ہے
اور اللہ کے نامِ پاک پر، اللہ کے لیے آپس میں جو محبت کا سلسلہ اور ذریعہ ہے تو یہ آپس میں اللہ تعالیٰ کے لیے محبت رکھنا بہت بڑی نعمت ہے اور یہ نعمت ایسی ہے کہ یہ اللہ میاں کی محبت دلادیتی ہے، بلکہ اللہ کے ذمے اپنی محبت کو عطا کرنا احساناً واجب ہوجاتا ہے۔ جولوگ آپس میں اللہ کے لیے بیٹھتے ہیں، اللہ کے لیے محبت کرتے ہیں، اللہ کے لیے ایک دوسرے کی زیارت کرتے ہیں، اللہ کے لیے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو اپنی محبت عطا فرما دیتے ہیں۔ تو مریدوں نے اس کتے کو تلاش کرلیا، دیکھا کہ وہ ایک کتیا کے پیچھے پیچھے پھر رہا ہے، بس پھر جاکر شیخ سے کہا حضور! وہ کلوا کتا جو آپ کی مجلس میں آتا تھا آج کل ایک کتیا کے چکر میں پڑا ہوا ہے،اسی کے پیچھے پیچھے لگا رہتا ہے۔ کئی دن کے بعد جب کلوا کتا آیا تو شیخ نے ڈانٹ کر فرمایا اے کلوے! تجھے شرم نہیں آتی، تُو تو میری مجلس میں آتا تھا، اللہ کی باتیں سنتا تھا پھر بھی تو نے مجھ کو چھوڑکر غیروں سے دل لگالیا۔ حکیم الامت مجددِ ملت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بس! وہ کتا نکلا اور ایک نالی میں منہ رکھ کر مرگیا، مارے حیا اور شرم کے جان دے دی   ؎
جان دے دی میں نے ان کے نام پر
عشق  نے  سوچا   نہ  کچھ   انجام   پر
جانوروں کو بھی حیا آتی ہے۔ کاش! ہمیں شرم وحیا آجائے کہ ہم اپنے بزرگوں کی مرضی اور راستے کے خلاف، ان کے علاج و تجویز کے خلاف کرتے ہوئے بدنظری کرنے اور دل کو             غیر اللہ کے حوالے کرنے سے بچیں، چوری چھپے بھی ان بے حیائیوں سے بچیں۔ آخر اس کتے کو حیا آئی کہ نہیں آئی؟ جان دے دی اس نے مارے حیا کے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 اللہ کی نافرمانی میں کسی کی فرماں برداری جائز نہیں 8 1
4 اتباعِ نفس میں صرف ذلت و خواری ہے 9 1
5 نظر باز کے چہرے پر لعنت برستی ہے 11 1
6 اللہ والوں کی شانِ رحمت و محبت 11 1
7 اللہ کے لیے محبت اللہ والا بنادیتی ہے 12 1
8 حضرت مولاناشاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ کی کرامت 13 1
9 عشق و محبت کا تقاضا 14 1
10 صحبتِ شیخ کے آداب 15 1
11 حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فنائیت اور اخلاص 15 1
12 محبتِ للّٰہی کی قوت 16 1
13 حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور لالچی مرید 17 1
14 مربی کے حقوق 18 1
16 مرید کو اپنے پاس قیام کی اجازت دیناشیخ کا احسانِ عظیم ہے 19 1
17 شیخِ کامل اپنے مرید کو اچھی طرح جانتا ہے 19 1
18 لوگوں کی تعریف سے خود کو بڑا سمجھنے والے کی مثال 20 1
19 تواضع علامتِ قبولیت اور تکبر علامتِ مردودیت ہے 21 1
20 عشقِ اصنام سے ہر دل کو پریشاں پایا 22 1
21 والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم 22 1
22 والدین کا مقام 23 1
23 ماں باپ کو ذرّہ برابر بھی تکلیف پہنچانا جرمِ عظیم ہے 24 1
24 لفظِ ’’اُف ‘‘ کا معنیٰ 25 1
25 ایک بنیے کا واقعہ 26 1
26 والدین سے بے ادبی کسی حال میں جائز نہیں 27 1
27 والدین کو ستانے کا وبال دنیا میں بھی آتا ہے 28 1
29 ماں اور بیوی دونوں کے حقوق کا خیال رہے 29 1
30 والدین سے خوب ادب سے بات کرنا چاہیے 30 1
31 والدین کے سامنے عاجزی اختیار کرنے کا حکم 30 1
32 والدین کے لیے دعائے رحمت کی تلقین 31 1
33 وَ قُلۡ رَّبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا 31 1
34 مرشدکے لیے دعائے رحمت کا ثبوت 31 1
35 مولانا رومیرحمۃ اللہ علیہ کی اپنے شیخ اور ان کے شہر والوں کے لیے دعا 32 1
36 والدین سے حسنِ سلو ک اور عاجزی دکھاوے کی نہ ہو 33 1
37 ضعفاءرزق اور نصرتِ الہٰیہ کا سبب ہیں 33 1
38 ضعفاء عذابِ الٰہی سے حفاظت کا ذریعہ ہیں 34 1
39 گزشتہ خطاؤں پر اللہ تعالیٰ اور والدین سے معافی مانگنے کی ہدایت 34 1
40 والدین کی وفات کے بعد ان کے فرماں برداروں میں شامل ہو نے کا طریقہ 35 1
41 والدین کی وفات کے بعد ان کا حق ادا کرنے کا نسخہ 35 1
42 حقوق العباد کا خیال رکھیے 36 1
43 مردو عورت کی مساوات کا نعرہ غیر اسلامی اور خواتین پر ظلم ہے 37 1
44 خواتین کی دینداری کی اہمیت اور فوائد 38 1
45 اصلاحی مشورہ کے لیے خواتین کو خط و کتابت کی ترغیب 39 1
46 خواتین کی خط و کتابت محرم کی اجازت سے ہو 39 1
47 ضمیمہ 42 1
48 آیت رَبِّ ارْحَمْھُمَا.....الخ کے لطائف و معارف 42 47
49 بچپن یاد دِلانے کا راز 43 1
50 ایک عبرت ناک واقعہ 45 1
51 آیتِ مذکورہ میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کی مصلحت 48 1
Flag Counter