Deobandi Books

حقوق الوالدین

ہم نوٹ :

28 - 50
چاہتے ہیں تو آج اپنے ماں باپ کا ادب کریں۔ کل ان کی اولاد، ان کی بہو اور داماد ان کے ناز اٹھائیں گے اور ان کا ادب و اِکرام کریں گے۔ حدیثِ پاک میں ہے جس نے اپنے بڑوں کا ادب کیا اللہ تعالیٰ اس کے چھوٹوں سے اس کا ادب کرائیں گے اور اگر کسی نے اپنے بڑوں سے بدتمیزی کی تو اس کی سزا میں اس کے چھوٹے بھی اس سے بدتمیزی کریں گے۔
اس لیے ماں باپ کے معاملے میں تحمل سے کام لینا چاہیے، مشورہ کرتے رہنا چاہیے۔ اگر ان کی طرف سے کوئی زیادتی بھی ہو جائے تو بھی ان کی عمر کا لحاظ کر کے درگزر کرنا چاہیے، جیسے چھوٹے بچے نے کوئی غلطی کی تو آپ کہتے ہیں کہ کوئی بات نہیں، چھوٹے بچے ہیں، اسی طرح جب ماں باپ بوڑھے ہوجاتے ہیں تو ان کی عقل بھی کمزور ہو جاتی ہے۔ اس لیے جب تک خوب تحمل سے کام نہیں لیں گے ایذائے والدین سے نہیں بچ سکتے۔
والدین کو ستانے کا وبال دنیا میں بھی آتا ہے
 حدیثِ پاک میں ہے کہ
کُلُّ الذُّنُوْبِ یُؤَخِّرُ اللہُ مَا شَاءَ  مِنْھَا اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ اِلَّا عُقُوْقَ الْوَالِدَیْنِ فَاِنَّ اللہَ تَعَالٰی یُعَجِّلُہٗ لِصَاحِبِہٖ فِی الْحَیَاۃِ قَبْلَ الْمَمَاتِ8؎
اللہ تعالیٰ اور گناہوں میں سے تو جس کا عذاب چاہیں آخرت تک مؤخر کردیتے ہیں لیکن ماں باپ کے ستانے کا عذاب اللہ تعالیٰ دنیا میں بھی دیتے ہیں۔ جو اپنے ماں باپ کو ستاتا ہے جب تک وہ اپنے کیے کی سزا نہ بھگت لے۔ اس کو موت نہیں آسکتی۔ اگر اولاد دیندار نہ ہو تو ماں باپ کی خدمت اولاد کو بڑی بھاری لگتی ہے۔ دوستو!اگر کسی شخص نے ماں باپ کو ستایا، اسے اس وقت تک موت نہ آئے گی جب تک اس کا عذاب نہ چکھ لے گا۔ یہ حدیث کے الفاظ ہیں۔ اور دوسری حدیث ہے کہ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ
کُلُّ الذُّنُوْبِ یَغْفِرُ اللہُ مِنْھَا مَا شَاءَ اِلَّاعُقُوْقَ الْوَالِدَیْنِ فَاِنَّہٗ یُعَجَّلُ لِصَاحِبِہٖ فِی الْحَیَاۃِ قَبْلَ الْمَمَاتِ
_____________________________________________
8؎    المستدرک علی الصحیحین للحاکم:156/4،کتاب البروالصلۃ،دارالمعرفۃ ،بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 اللہ کی نافرمانی میں کسی کی فرماں برداری جائز نہیں 8 1
4 اتباعِ نفس میں صرف ذلت و خواری ہے 9 1
5 نظر باز کے چہرے پر لعنت برستی ہے 11 1
6 اللہ والوں کی شانِ رحمت و محبت 11 1
7 اللہ کے لیے محبت اللہ والا بنادیتی ہے 12 1
8 حضرت مولاناشاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ کی کرامت 13 1
9 عشق و محبت کا تقاضا 14 1
10 صحبتِ شیخ کے آداب 15 1
11 حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فنائیت اور اخلاص 15 1
12 محبتِ للّٰہی کی قوت 16 1
13 حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور لالچی مرید 17 1
14 مربی کے حقوق 18 1
16 مرید کو اپنے پاس قیام کی اجازت دیناشیخ کا احسانِ عظیم ہے 19 1
17 شیخِ کامل اپنے مرید کو اچھی طرح جانتا ہے 19 1
18 لوگوں کی تعریف سے خود کو بڑا سمجھنے والے کی مثال 20 1
19 تواضع علامتِ قبولیت اور تکبر علامتِ مردودیت ہے 21 1
20 عشقِ اصنام سے ہر دل کو پریشاں پایا 22 1
21 والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم 22 1
22 والدین کا مقام 23 1
23 ماں باپ کو ذرّہ برابر بھی تکلیف پہنچانا جرمِ عظیم ہے 24 1
24 لفظِ ’’اُف ‘‘ کا معنیٰ 25 1
25 ایک بنیے کا واقعہ 26 1
26 والدین سے بے ادبی کسی حال میں جائز نہیں 27 1
27 والدین کو ستانے کا وبال دنیا میں بھی آتا ہے 28 1
29 ماں اور بیوی دونوں کے حقوق کا خیال رہے 29 1
30 والدین سے خوب ادب سے بات کرنا چاہیے 30 1
31 والدین کے سامنے عاجزی اختیار کرنے کا حکم 30 1
32 والدین کے لیے دعائے رحمت کی تلقین 31 1
33 وَ قُلۡ رَّبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا 31 1
34 مرشدکے لیے دعائے رحمت کا ثبوت 31 1
35 مولانا رومیرحمۃ اللہ علیہ کی اپنے شیخ اور ان کے شہر والوں کے لیے دعا 32 1
36 والدین سے حسنِ سلو ک اور عاجزی دکھاوے کی نہ ہو 33 1
37 ضعفاءرزق اور نصرتِ الہٰیہ کا سبب ہیں 33 1
38 ضعفاء عذابِ الٰہی سے حفاظت کا ذریعہ ہیں 34 1
39 گزشتہ خطاؤں پر اللہ تعالیٰ اور والدین سے معافی مانگنے کی ہدایت 34 1
40 والدین کی وفات کے بعد ان کے فرماں برداروں میں شامل ہو نے کا طریقہ 35 1
41 والدین کی وفات کے بعد ان کا حق ادا کرنے کا نسخہ 35 1
42 حقوق العباد کا خیال رکھیے 36 1
43 مردو عورت کی مساوات کا نعرہ غیر اسلامی اور خواتین پر ظلم ہے 37 1
44 خواتین کی دینداری کی اہمیت اور فوائد 38 1
45 اصلاحی مشورہ کے لیے خواتین کو خط و کتابت کی ترغیب 39 1
46 خواتین کی خط و کتابت محرم کی اجازت سے ہو 39 1
47 ضمیمہ 42 1
48 آیت رَبِّ ارْحَمْھُمَا.....الخ کے لطائف و معارف 42 47
49 بچپن یاد دِلانے کا راز 43 1
50 ایک عبرت ناک واقعہ 45 1
51 آیتِ مذکورہ میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کی مصلحت 48 1
Flag Counter