حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
|
چاہتے ہیں تو آج اپنے ماں باپ کا ادب کریں۔ کل ان کی اولاد، ان کی بہو اور داماد ان کے ناز اٹھائیں گے اور ان کا ادب و اِکرام کریں گے۔ حدیثِ پاک میں ہے جس نے اپنے بڑوں کا ادب کیا اللہ تعالیٰ اس کے چھوٹوں سے اس کا ادب کرائیں گے اور اگر کسی نے اپنے بڑوں سے بدتمیزی کی تو اس کی سزا میں اس کے چھوٹے بھی اس سے بدتمیزی کریں گے۔ اس لیے ماں باپ کے معاملے میں تحمل سے کام لینا چاہیے، مشورہ کرتے رہنا چاہیے۔ اگر ان کی طرف سے کوئی زیادتی بھی ہو جائے تو بھی ان کی عمر کا لحاظ کر کے درگزر کرنا چاہیے، جیسے چھوٹے بچے نے کوئی غلطی کی تو آپ کہتے ہیں کہ کوئی بات نہیں، چھوٹے بچے ہیں، اسی طرح جب ماں باپ بوڑھے ہوجاتے ہیں تو ان کی عقل بھی کمزور ہو جاتی ہے۔ اس لیے جب تک خوب تحمل سے کام نہیں لیں گے ایذائے والدین سے نہیں بچ سکتے۔ والدین کو ستانے کا وبال دنیا میں بھی آتا ہے حدیثِ پاک میں ہے کہ کُلُّ الذُّنُوْبِ یُؤَخِّرُ اللہُ مَا شَاءَ مِنْھَا اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ اِلَّا عُقُوْقَ الْوَالِدَیْنِ فَاِنَّ اللہَ تَعَالٰی یُعَجِّلُہٗ لِصَاحِبِہٖ فِی الْحَیَاۃِ قَبْلَ الْمَمَاتِ 8؎اللہ تعالیٰ اور گناہوں میں سے تو جس کا عذاب چاہیں آخرت تک مؤخر کردیتے ہیں لیکن ماں باپ کے ستانے کا عذاب اللہ تعالیٰ دنیا میں بھی دیتے ہیں۔ جو اپنے ماں باپ کو ستاتا ہے جب تک وہ اپنے کیے کی سزا نہ بھگت لے۔ اس کو موت نہیں آسکتی۔ اگر اولاد دیندار نہ ہو تو ماں باپ کی خدمت اولاد کو بڑی بھاری لگتی ہے۔ دوستو!اگر کسی شخص نے ماں باپ کو ستایا، اسے اس وقت تک موت نہ آئے گی جب تک اس کا عذاب نہ چکھ لے گا۔ یہ حدیث کے الفاظ ہیں۔ اور دوسری حدیث ہے کہ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ کُلُّ الذُّنُوْبِ یَغْفِرُ اللہُ مِنْھَا مَا شَاءَ اِلَّاعُقُوْقَ الْوَالِدَیْنِ فَاِنَّہٗ یُعَجَّلُ لِصَاحِبِہٖ فِی الْحَیَاۃِ قَبْلَ الْمَمَاتِ _____________________________________________ 8؎المستدرک علی الصحیحین للحاکم:156/4،کتاب البروالصلۃ،دارالمعرفۃ ،بیروت