Deobandi Books

حقوق الوالدین

ہم نوٹ :

20 - 50
جب کوئی حسین اس کے پاس آکر بیٹھتا ہے پھر اس کے نفس کی بلی اس چوہے کو دیکھ کر کتنا قابو میں رہتی ہے۔ اگر بلی لاکھ دعویٰ کرے کہ میں نے ستر حج کیے ہیں، اس کی پارسائی کا اعتبار نہیں، لیکن جب اس کے پاس چوہا آجائے تو پھر غرغرائے نہیں اور مونچھوں کو کھڑی نہ کرے اور اس پر جھپٹ نہ مارے تب سمجھ لو کہ اب بلی صاحبہ بھگت بن گئی ہیں، کچھ بن گئی ہیں۔ تو جیسے قصائی اپنے بچھڑے کو پہچانتا ہے ایسے ہی بزرگوں کا، اللہ والوں کے غلاموں کا بھی معاملہ ہے، وہ پہچانتے ہیں کہ اس مرید کے اندر کتنا تقویٰ ہے۔ لہٰذا مریدوں کی تعریفوں سے، اپنے پیر بھائیوں کی تعریفوں سے اپنے کو کچھ نہ سمجھو، شیخ سمجھتا ہے کہ مرید کس مقام پر ہے۔
لوگوں کی تعریف سے خود کو بڑا سمجھنے والے کی مثال
جو لوگ اپنے آپ کو لوگوں کی تعریف کی وجہ سے بڑا سمجھتے ہیں، ان کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص کا گھوڑا بڑا اڑیل تھا، اس کو گرادیا کرتا تھا۔ آخر اس نے عاجز ہوکر دلال سے کہا کہ میرا گھوڑا بِکوا دو، مجھے اتنا گراتا ہے کہ میں شدید زخمی ہوجاتا ہوں تو اس دلال نے بازار جاکر اپنا کمیشن لینے کے لیے گاہکوں سے کہاکہ یہ گھوڑا بڑا شاندار ہے۔
دلال اپنا کمیشن لینے کے لیے سچ نہیں بولتے جس سے ان کی روزی حرام ہوجاتی ہے الّا ماشاء اللہ، اگر یہ صحیح طریقے سے دونوں پارٹیوں کو ملالیں اور کمیشن لے لیں تو جائز ہے لیکن ایک پارٹی سے، جس سے خریدنا ہوتا ہے، کہتے ہیں کہ مارکیٹ گری ہوئی ہے اور جس کو بیچنا ہوتا ہے اس کو کہتے ہیں کہ مارکیٹ بہت ہائی جارہی ہے۔ ارے!اس جھوٹے کو اللہ کی دہائی دو کہ یہ اس سے توبہ کرلے۔
تودلال نے کہا کہ یہ گھوڑا ایسا دوڑتا ہے جیسے کشتی پانی پر چل رہی ہو، کبھی سوار اس پر چڑھ کر اپنے کو محسوس کرتا ہے کہ میں فلک سیر معجون کھائے ہوئے ہوں یعنی آسمان  پر سیر کررہا ہوں۔ اس کی تعریفیں سن کر لوگوں نے دام لگانا شروع کردیے اور جس کا گھوڑا  تھا وہ بھی دلال کے ساتھ ہی تھا اور یہ سب سن رہا تھا تو اس نے دلال کے کان میں کہا کہ خدا کے لیے رک جاؤ، ایسا عمدہ گھوڑا میں نہیں بیچتا جو فلک سیر ہے، آسمان کی سیر کراتا ہے تو دلال نے کہاابے گدھے! الّو! نالائق! تجھے اس گھوڑے کا دس سال کا تجربہ ہے، میں تو اپنا کمیشن سیدھا کرنے کے لیے ذرا سی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 اللہ کی نافرمانی میں کسی کی فرماں برداری جائز نہیں 8 1
4 اتباعِ نفس میں صرف ذلت و خواری ہے 9 1
5 نظر باز کے چہرے پر لعنت برستی ہے 11 1
6 اللہ والوں کی شانِ رحمت و محبت 11 1
7 اللہ کے لیے محبت اللہ والا بنادیتی ہے 12 1
8 حضرت مولاناشاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ کی کرامت 13 1
9 عشق و محبت کا تقاضا 14 1
10 صحبتِ شیخ کے آداب 15 1
11 حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فنائیت اور اخلاص 15 1
12 محبتِ للّٰہی کی قوت 16 1
13 حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور لالچی مرید 17 1
14 مربی کے حقوق 18 1
16 مرید کو اپنے پاس قیام کی اجازت دیناشیخ کا احسانِ عظیم ہے 19 1
17 شیخِ کامل اپنے مرید کو اچھی طرح جانتا ہے 19 1
18 لوگوں کی تعریف سے خود کو بڑا سمجھنے والے کی مثال 20 1
19 تواضع علامتِ قبولیت اور تکبر علامتِ مردودیت ہے 21 1
20 عشقِ اصنام سے ہر دل کو پریشاں پایا 22 1
21 والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم 22 1
22 والدین کا مقام 23 1
23 ماں باپ کو ذرّہ برابر بھی تکلیف پہنچانا جرمِ عظیم ہے 24 1
24 لفظِ ’’اُف ‘‘ کا معنیٰ 25 1
25 ایک بنیے کا واقعہ 26 1
26 والدین سے بے ادبی کسی حال میں جائز نہیں 27 1
27 والدین کو ستانے کا وبال دنیا میں بھی آتا ہے 28 1
29 ماں اور بیوی دونوں کے حقوق کا خیال رہے 29 1
30 والدین سے خوب ادب سے بات کرنا چاہیے 30 1
31 والدین کے سامنے عاجزی اختیار کرنے کا حکم 30 1
32 والدین کے لیے دعائے رحمت کی تلقین 31 1
33 وَ قُلۡ رَّبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا 31 1
34 مرشدکے لیے دعائے رحمت کا ثبوت 31 1
35 مولانا رومیرحمۃ اللہ علیہ کی اپنے شیخ اور ان کے شہر والوں کے لیے دعا 32 1
36 والدین سے حسنِ سلو ک اور عاجزی دکھاوے کی نہ ہو 33 1
37 ضعفاءرزق اور نصرتِ الہٰیہ کا سبب ہیں 33 1
38 ضعفاء عذابِ الٰہی سے حفاظت کا ذریعہ ہیں 34 1
39 گزشتہ خطاؤں پر اللہ تعالیٰ اور والدین سے معافی مانگنے کی ہدایت 34 1
40 والدین کی وفات کے بعد ان کے فرماں برداروں میں شامل ہو نے کا طریقہ 35 1
41 والدین کی وفات کے بعد ان کا حق ادا کرنے کا نسخہ 35 1
42 حقوق العباد کا خیال رکھیے 36 1
43 مردو عورت کی مساوات کا نعرہ غیر اسلامی اور خواتین پر ظلم ہے 37 1
44 خواتین کی دینداری کی اہمیت اور فوائد 38 1
45 اصلاحی مشورہ کے لیے خواتین کو خط و کتابت کی ترغیب 39 1
46 خواتین کی خط و کتابت محرم کی اجازت سے ہو 39 1
47 ضمیمہ 42 1
48 آیت رَبِّ ارْحَمْھُمَا.....الخ کے لطائف و معارف 42 47
49 بچپن یاد دِلانے کا راز 43 1
50 ایک عبرت ناک واقعہ 45 1
51 آیتِ مذکورہ میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کی مصلحت 48 1
Flag Counter