Deobandi Books

حقوق الوالدین

ہم نوٹ :

25 - 50
اگر تمہاری ماں یا تمہارا باپ تمہارے پاس بڑھاپے کو پہنچ گئے ہوں،اَحَدُھُمَایعنی ماں یا باپ میں سے کوئی ایک زندہ ہو، اور بوڑھا ہوگیا ہو ، اَوْ  کِلٰھُمَایا دونوں زندہ ہوں، ماں بھی زندہ ہو اور باپ بھی زندہ ہو اور دونوں بڑھاپے کو پہنچ گئے ہوں، تو اللہ پاک فرماتے ہیں:
فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ  اُفٍّ
تو کبھی ان سے اف بھی نہ کرنا، یوں بھی نہ کہنا کہ اف!کیا کرتے ہیں ابا!، ہر وقت، جب دیکھو بیٹا! بیٹا! آوازیں دیتے رہتے ہیں اور کام بتاتے رہتے ہیں، ساٹھ سال کے ہوگئے لیکن اتنی سمجھ نہیں ہے، کیا مجھے کوئی اور کام نہیں ہے؟ کیا آپ کو پتا نہیں کہ بیٹے کا بھی تو بیٹا ہے، جس کے لیے دوا لینے جارہا ہوں۔ ایسے مت کہو، اف بھی نہ کرو، اگر انہوں نے کوئی فرمایش کردی اور آپ کو مجبوری ہے تو نرمی سے، ادب سے کہہ دو کہ آپ کا پوتا بیمار ہے، دوا لینے جارہا ہوں، آپ کا کیا ارشاد ہے؟ وہ کام بھی کر دوں گا، آپ لیٹے لیٹے دعا کیجیے، ابھی حاضر ہوتا ہوں، یا یوں کہہ دیا کہ آپ جب تک چائے پیجیے، چائے وائے نہ ہو تو بیوی سے کہہ دو کہ ابا میاں کو ایک پیالی چائے بھیج دو۔ بھائی! اگر کسی مجبوری سے ان کی فرمایش پوری نہیں کرسکتے تو معذرت کرلو، لیکن ڈانٹ ڈپٹ سے بات مت کرو۔
لفظِ ’’اُف ‘‘ کا معنیٰ
تو ماں باپ کے لیے اللہ کا حکم آرہا ہے کہ ماں باپ سے اف نہ کہنا، اف کے کیا معنیٰ ہیں؟ خالی اف ہی مراد نہیں ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ اف کا مطلب ہے:
اَلْمَنْعُ مِنْ اِظْہَارِ الزَّجْرِ الْقَلِیْلِ وَالْکَثِیْرِ6؎
یعنی ان کی کسی بات سے اپنے زِچ ہونے، تنگ ہونے اور ناگواری کا بالکل اظہار مت کرو، نہ تھوڑا نہ زیادہ، چاہے کوئی لفظ کہہ کر کرو یا کسی حرکت سے، کیوں کہ اس سے ان کو تکلیف ہوگی۔ یہ نہیں کہ ان کی کوئی بات ناگوار معلوم ہوئی تو اوفو، اوں ہوں، کیا ہے،کہنا شروع ہوگئے یا زور 
_____________________________________________
6؎  روح المعانی: 55/15، بنی اسرآءِ یل(23)،داراحیاءالتراث،بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 اللہ کی نافرمانی میں کسی کی فرماں برداری جائز نہیں 8 1
4 اتباعِ نفس میں صرف ذلت و خواری ہے 9 1
5 نظر باز کے چہرے پر لعنت برستی ہے 11 1
6 اللہ والوں کی شانِ رحمت و محبت 11 1
7 اللہ کے لیے محبت اللہ والا بنادیتی ہے 12 1
8 حضرت مولاناشاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ کی کرامت 13 1
9 عشق و محبت کا تقاضا 14 1
10 صحبتِ شیخ کے آداب 15 1
11 حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فنائیت اور اخلاص 15 1
12 محبتِ للّٰہی کی قوت 16 1
13 حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور لالچی مرید 17 1
14 مربی کے حقوق 18 1
16 مرید کو اپنے پاس قیام کی اجازت دیناشیخ کا احسانِ عظیم ہے 19 1
17 شیخِ کامل اپنے مرید کو اچھی طرح جانتا ہے 19 1
18 لوگوں کی تعریف سے خود کو بڑا سمجھنے والے کی مثال 20 1
19 تواضع علامتِ قبولیت اور تکبر علامتِ مردودیت ہے 21 1
20 عشقِ اصنام سے ہر دل کو پریشاں پایا 22 1
21 والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم 22 1
22 والدین کا مقام 23 1
23 ماں باپ کو ذرّہ برابر بھی تکلیف پہنچانا جرمِ عظیم ہے 24 1
24 لفظِ ’’اُف ‘‘ کا معنیٰ 25 1
25 ایک بنیے کا واقعہ 26 1
26 والدین سے بے ادبی کسی حال میں جائز نہیں 27 1
27 والدین کو ستانے کا وبال دنیا میں بھی آتا ہے 28 1
29 ماں اور بیوی دونوں کے حقوق کا خیال رہے 29 1
30 والدین سے خوب ادب سے بات کرنا چاہیے 30 1
31 والدین کے سامنے عاجزی اختیار کرنے کا حکم 30 1
32 والدین کے لیے دعائے رحمت کی تلقین 31 1
33 وَ قُلۡ رَّبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا 31 1
34 مرشدکے لیے دعائے رحمت کا ثبوت 31 1
35 مولانا رومیرحمۃ اللہ علیہ کی اپنے شیخ اور ان کے شہر والوں کے لیے دعا 32 1
36 والدین سے حسنِ سلو ک اور عاجزی دکھاوے کی نہ ہو 33 1
37 ضعفاءرزق اور نصرتِ الہٰیہ کا سبب ہیں 33 1
38 ضعفاء عذابِ الٰہی سے حفاظت کا ذریعہ ہیں 34 1
39 گزشتہ خطاؤں پر اللہ تعالیٰ اور والدین سے معافی مانگنے کی ہدایت 34 1
40 والدین کی وفات کے بعد ان کے فرماں برداروں میں شامل ہو نے کا طریقہ 35 1
41 والدین کی وفات کے بعد ان کا حق ادا کرنے کا نسخہ 35 1
42 حقوق العباد کا خیال رکھیے 36 1
43 مردو عورت کی مساوات کا نعرہ غیر اسلامی اور خواتین پر ظلم ہے 37 1
44 خواتین کی دینداری کی اہمیت اور فوائد 38 1
45 اصلاحی مشورہ کے لیے خواتین کو خط و کتابت کی ترغیب 39 1
46 خواتین کی خط و کتابت محرم کی اجازت سے ہو 39 1
47 ضمیمہ 42 1
48 آیت رَبِّ ارْحَمْھُمَا.....الخ کے لطائف و معارف 42 47
49 بچپن یاد دِلانے کا راز 43 1
50 ایک عبرت ناک واقعہ 45 1
51 آیتِ مذکورہ میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کی مصلحت 48 1
Flag Counter