حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
|
بھی ادا کرتے جاؤ۔ یہ نہیں کہ ماں کے حقوق ادا کرنے کے چکر میں بیوی کے حقوق ترک کردیے۔ بلکہ علمائے دین سے ماں اور بیوی دونوں کے حقوق کے بارے میں پوچھتے رہو، دونوں کو خوش رکھنے کی کوشش کرو، دونوں کا حق ادا کرو اور اس کا طریقہ پوچھنے کے لیے تنہائی میں مجھ سے مل کر مشورہ کیجیے یا کسی بھی اللہ والے سے جس کو اللہ تعالیٰ نے بزرگوں کی جوتیاں اٹھانے کی سعادت بخشی ہو، اس سے تنہائی میں مل کر مشورہ کیجیے۔ ماں بیٹے میں اختلاف چل رہا ہو تو کسی عالم کو بلالیں تاکہ وہ فیصلہ کردیں۔ ایسے علما کی کمی نہیں جو اللہ کے لیے آپ کو وقت دیں۔ اپنے اپنے حالات ان سے بیان کریں، ان شاء اللہ! مشورہ کی برکت سے بڑے بڑے فتنے ختم ہوجائیں گے۔ مشورہ میں اللہ نے بہت برکت رکھی ہے۔ جب بھی کوئی معاملہ پیش آئے بزرگانِ دین سے مشورہ کرلیں۔ والدین سے خوب ادب سے بات کرنا چاہیے اور آگے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ قُلۡ لَّہُمَا قَوۡلًا کَرِیۡمًا جب ان سے بات کرنا خوب ادب سے بات کرنا۔ اے بیٹیو! سن لو! اور بیٹو! تم بھی سن لو! جن کے ماں باپ زندہ ہیں، خوب غور سے سن لو، آج اسی لیے میں تفسیر بیان القرآن سامنے رکھے ہوئے ہوں وَ قُلۡ لَّہُمَا قَوۡلًا کَرِیۡمًا اور جب ماں باپ سے بات کرو تو ادب سے بات کرو، اباجان! میں فلاں جگہ جانا چاہتا ہوں، میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ مجھے اجازت دے دیجیے۔ ابا جان کہو۔ والدین کے سامنے عاجزی اختیار کرنے کا حکم آگے سنیے: وَ اخۡفِضۡ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحۡمَۃِ اور ماں باپ کے سامنے محبت اور شفقت سے، انکساری کے ساتھ جھکے رہنا۔ یعنی اپنے کندھوں کو ذلت کے ساتھ پست رکھنا، جناح معنیٰ کندھا، ذل معنیٰ ذلت، تواضع۔ یعنی تواضع اختیار کرتے ہوئے جھکے رہنا،اور کیوں؟ مِنَ الرَّحْمَۃِ ،رحمت کی وجہ سے، ماں باپ کمز ور ہوگئے،