Deobandi Books

حقوق الوالدین

ہم نوٹ :

27 - 50
پوچھا بیٹا!یہ کیا ہے دیوار پر؟ تو بیٹے نے کہاکاکا! کیا رٹ لگا رکھی ہے، زیادہ ٹر ٹر نہ کرو، سیدھے پڑے رہو، اب مجھے برداشت نہیں ہے، تین دفعہ تو جواب دے چکا ہوں، اب کہا تو آپ کو پاگل خانے میں داخل کردوں گا، اب آپ ساٹھ سال سے اوپر ہوگئے ہیں، اس لیے سٹھیاگئے ہیں۔ تب اس بنیے نے کہا منشی! ذرا میرا کھاتہ تو لے آنا، پھر کھاتہکھول کر بیٹے کے سامنے رکھا اور اسے دکھا کر کہا او ظالم! نالائق! خبیث! دیکھ اس کے اندر، جب تو چھوٹاتھا تو تُو نے یہی سوال سو مرتبہ مجھ سے پوچھا تھا اور میں نے باپ کی شفقت کی وجہ سے تجھے سو دفعہ جواب دیا تھا اور اب تو تین دفعہ کے بعد بے زار ہوگیا، تو نے باپ کا کیا حق ادا کیا ہے؟ یہ واقعہ مجھ سے شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمایا تھا۔
والدین سے بے ادبی کسی حال میں جائز نہیں
 اگر ماں باپ سے ظلم بھی ہو جائے تو بھی ان کے ساتھ گستاخی اور بدتمیزی جائز   نہیں ہے۔ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ وَاِنْ ظَلَمَاہُ  اگر ہمارے ماں باپ ہم پر ظلم بھی کریں تو کیا پھر بھی ہم ان کے ساتھ احسان کریں؟ تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:
وَاِنْ ظَلَمَاہُ، وَاِنْ ظَلَمَاہُ، وَ اِنْ ظَلَمَاہُ7؎
ہاں!اگرچہ وہ ظلم کریں، اگرچہ وہ ظلم کریں، اگرچہ وہ ظلم کریں، تین مرتبہ فرمایا۔ معلوم ہوا کہ بڑھاپے کی وجہ سے اگر ماں باپ کا تحمل کمزور ہو جائے، ان کے دل و دماغ کمزور ہو جائیں اور وہ اولاد سے ظلم و زیادتی بھی کر بیٹھیں تو ان کے ظلم پر صبر کرو۔ جب ماں باپ بوڑھے ہو جاتے ہیں تو مثل بچے کے کمزور ہو جاتے ہیں، چھوٹے بچے کی طرح ان کے دل و دماغ کمزور ہو جاتے ہیں، لہٰذا اگر ان سے غلطی ہو جائے، بے جا ڈانٹ ڈپٹ کریں تو اس کو برداشت کرو، جب بڑے ناراض ہو جائیں تو چھوٹے بڑوں کی رعایت کریں۔ ساس بہو سے بڑی ہے لہٰذا بہو کو چاہیے کہ اگر وہ اپنی بہو سے آرام اٹھانا چاہتی ہے تو اپنی ساس کو خوش رکھے، اگر اپنی بہو سے اپنا اِکرام چاہتی ہے تو آج اپنی ساس کا اِکرام کرے اور بیٹے صاحب اگر اپنی اولاد سے آرام اٹھانا 
_____________________________________________
7؎    مشکٰوۃالمصابیح:421/2 ،باب البر والصلۃ، المکتبۃ القدیمیۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 اللہ کی نافرمانی میں کسی کی فرماں برداری جائز نہیں 8 1
4 اتباعِ نفس میں صرف ذلت و خواری ہے 9 1
5 نظر باز کے چہرے پر لعنت برستی ہے 11 1
6 اللہ والوں کی شانِ رحمت و محبت 11 1
7 اللہ کے لیے محبت اللہ والا بنادیتی ہے 12 1
8 حضرت مولاناشاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ کی کرامت 13 1
9 عشق و محبت کا تقاضا 14 1
10 صحبتِ شیخ کے آداب 15 1
11 حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فنائیت اور اخلاص 15 1
12 محبتِ للّٰہی کی قوت 16 1
13 حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور لالچی مرید 17 1
14 مربی کے حقوق 18 1
16 مرید کو اپنے پاس قیام کی اجازت دیناشیخ کا احسانِ عظیم ہے 19 1
17 شیخِ کامل اپنے مرید کو اچھی طرح جانتا ہے 19 1
18 لوگوں کی تعریف سے خود کو بڑا سمجھنے والے کی مثال 20 1
19 تواضع علامتِ قبولیت اور تکبر علامتِ مردودیت ہے 21 1
20 عشقِ اصنام سے ہر دل کو پریشاں پایا 22 1
21 والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم 22 1
22 والدین کا مقام 23 1
23 ماں باپ کو ذرّہ برابر بھی تکلیف پہنچانا جرمِ عظیم ہے 24 1
24 لفظِ ’’اُف ‘‘ کا معنیٰ 25 1
25 ایک بنیے کا واقعہ 26 1
26 والدین سے بے ادبی کسی حال میں جائز نہیں 27 1
27 والدین کو ستانے کا وبال دنیا میں بھی آتا ہے 28 1
29 ماں اور بیوی دونوں کے حقوق کا خیال رہے 29 1
30 والدین سے خوب ادب سے بات کرنا چاہیے 30 1
31 والدین کے سامنے عاجزی اختیار کرنے کا حکم 30 1
32 والدین کے لیے دعائے رحمت کی تلقین 31 1
33 وَ قُلۡ رَّبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا 31 1
34 مرشدکے لیے دعائے رحمت کا ثبوت 31 1
35 مولانا رومیرحمۃ اللہ علیہ کی اپنے شیخ اور ان کے شہر والوں کے لیے دعا 32 1
36 والدین سے حسنِ سلو ک اور عاجزی دکھاوے کی نہ ہو 33 1
37 ضعفاءرزق اور نصرتِ الہٰیہ کا سبب ہیں 33 1
38 ضعفاء عذابِ الٰہی سے حفاظت کا ذریعہ ہیں 34 1
39 گزشتہ خطاؤں پر اللہ تعالیٰ اور والدین سے معافی مانگنے کی ہدایت 34 1
40 والدین کی وفات کے بعد ان کے فرماں برداروں میں شامل ہو نے کا طریقہ 35 1
41 والدین کی وفات کے بعد ان کا حق ادا کرنے کا نسخہ 35 1
42 حقوق العباد کا خیال رکھیے 36 1
43 مردو عورت کی مساوات کا نعرہ غیر اسلامی اور خواتین پر ظلم ہے 37 1
44 خواتین کی دینداری کی اہمیت اور فوائد 38 1
45 اصلاحی مشورہ کے لیے خواتین کو خط و کتابت کی ترغیب 39 1
46 خواتین کی خط و کتابت محرم کی اجازت سے ہو 39 1
47 ضمیمہ 42 1
48 آیت رَبِّ ارْحَمْھُمَا.....الخ کے لطائف و معارف 42 47
49 بچپن یاد دِلانے کا راز 43 1
50 ایک عبرت ناک واقعہ 45 1
51 آیتِ مذکورہ میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کی مصلحت 48 1
Flag Counter