Deobandi Books

حقوق الوالدین

ہم نوٹ :

35 - 50
کردیجیے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ معافی مانگ لو فَاِنَّہٗ کَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا جو بندے اپنی خطاؤں کی معافی چاہتے ہیں، توبہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی خطا کو معاف کردیتا ہے۔
والدین کی وفات کے بعد ان کے فرماں برداروں میں     شامل ہو نے کا طریقہ
اب رہے وہ لوگ جنہوں نے اپنے والدین کو ستایا تھا اور اب والدین انتقال کرچکے ہیں تو وہ لوگ کیا کریں؟ شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ جن کے ماں باپ انتقال کرگئے ہوں اور ان سے ماں باپ کے حقوق میں کوتاہی ہوگئی ہو اور والدین اپنی حیات میں ان سے ناراض تھے تو اب ان کو راضی کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ اس کا بھی نسخہ سن لیں۔ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس کے ماں باپ دونوں کا یا ان میں سے ایک کا انتقال ہو گیا اور اس نے زندگی میں ان کو ستایا ہو لیکن بعد میں ہدایت ہوگئی ہو اور اس نے توبہ کرلی ہو تو وہ نافرمان اولاد  ان کے لیے دعائے رحمت و مغفرت کرتی رہے تو        اللہ تعالیٰ ان کو ماں باپ کے فرماں برداروں میں لکھ دیں گے۔ حدیث شریف میں وعدہ ہے۔
یہ حدیث بھی آپ حضرات کے سامنے پیش کردی تاکہ کسی کو مایوسی نہ ہو۔ ہوسکتا ہے یہاں کوئی ایسا شخص ہو جس نے والدین سے گستاخی کی ہو اور وہ اس سے ناراض دنیا سے گئے ہوں تو وہ بھی تلافی کرسکے۔ وہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے اپنے لیے بھی اور والدین کے لیے بھی اور ان پر رحمت و سلامتی وغیرہ کی دعا کرتا رہے، پوری زندگی ان کو ایصالِ ثواب کرتا رہے، نفلی عبادات سے بھی اور مالی صدقات سے بھی، صدقہ خیرات کرتارہے، تلاوت سے ایصالِ ثواب کرے ، قرآن شریف وغیرہ پڑھ کر کثرت سے ان کی روح کو ثواب پہنچائے تو اسے ماں باپ کے فرماں برداروں کے رجسٹر میں لکھ دیں گے اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرمادیں گے۔ سبحان اللہ! کیا اللہ کی رحمت ہے کہ   کسی حال میں بندوں کو مایوس نہیں کیا۔
والدین کی وفات کے بعد ان کا حق ادا کرنے کا نسخہ
اسی طرح ایک اور حدیث ہے جسے علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں نقل کیا ہے، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص ایک مرتبہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 اللہ کی نافرمانی میں کسی کی فرماں برداری جائز نہیں 8 1
4 اتباعِ نفس میں صرف ذلت و خواری ہے 9 1
5 نظر باز کے چہرے پر لعنت برستی ہے 11 1
6 اللہ والوں کی شانِ رحمت و محبت 11 1
7 اللہ کے لیے محبت اللہ والا بنادیتی ہے 12 1
8 حضرت مولاناشاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ کی کرامت 13 1
9 عشق و محبت کا تقاضا 14 1
10 صحبتِ شیخ کے آداب 15 1
11 حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فنائیت اور اخلاص 15 1
12 محبتِ للّٰہی کی قوت 16 1
13 حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور لالچی مرید 17 1
14 مربی کے حقوق 18 1
16 مرید کو اپنے پاس قیام کی اجازت دیناشیخ کا احسانِ عظیم ہے 19 1
17 شیخِ کامل اپنے مرید کو اچھی طرح جانتا ہے 19 1
18 لوگوں کی تعریف سے خود کو بڑا سمجھنے والے کی مثال 20 1
19 تواضع علامتِ قبولیت اور تکبر علامتِ مردودیت ہے 21 1
20 عشقِ اصنام سے ہر دل کو پریشاں پایا 22 1
21 والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم 22 1
22 والدین کا مقام 23 1
23 ماں باپ کو ذرّہ برابر بھی تکلیف پہنچانا جرمِ عظیم ہے 24 1
24 لفظِ ’’اُف ‘‘ کا معنیٰ 25 1
25 ایک بنیے کا واقعہ 26 1
26 والدین سے بے ادبی کسی حال میں جائز نہیں 27 1
27 والدین کو ستانے کا وبال دنیا میں بھی آتا ہے 28 1
29 ماں اور بیوی دونوں کے حقوق کا خیال رہے 29 1
30 والدین سے خوب ادب سے بات کرنا چاہیے 30 1
31 والدین کے سامنے عاجزی اختیار کرنے کا حکم 30 1
32 والدین کے لیے دعائے رحمت کی تلقین 31 1
33 وَ قُلۡ رَّبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا 31 1
34 مرشدکے لیے دعائے رحمت کا ثبوت 31 1
35 مولانا رومیرحمۃ اللہ علیہ کی اپنے شیخ اور ان کے شہر والوں کے لیے دعا 32 1
36 والدین سے حسنِ سلو ک اور عاجزی دکھاوے کی نہ ہو 33 1
37 ضعفاءرزق اور نصرتِ الہٰیہ کا سبب ہیں 33 1
38 ضعفاء عذابِ الٰہی سے حفاظت کا ذریعہ ہیں 34 1
39 گزشتہ خطاؤں پر اللہ تعالیٰ اور والدین سے معافی مانگنے کی ہدایت 34 1
40 والدین کی وفات کے بعد ان کے فرماں برداروں میں شامل ہو نے کا طریقہ 35 1
41 والدین کی وفات کے بعد ان کا حق ادا کرنے کا نسخہ 35 1
42 حقوق العباد کا خیال رکھیے 36 1
43 مردو عورت کی مساوات کا نعرہ غیر اسلامی اور خواتین پر ظلم ہے 37 1
44 خواتین کی دینداری کی اہمیت اور فوائد 38 1
45 اصلاحی مشورہ کے لیے خواتین کو خط و کتابت کی ترغیب 39 1
46 خواتین کی خط و کتابت محرم کی اجازت سے ہو 39 1
47 ضمیمہ 42 1
48 آیت رَبِّ ارْحَمْھُمَا.....الخ کے لطائف و معارف 42 47
49 بچپن یاد دِلانے کا راز 43 1
50 ایک عبرت ناک واقعہ 45 1
51 آیتِ مذکورہ میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کی مصلحت 48 1
Flag Counter