حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
|
کردیجیے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ معافی مانگ لو فَاِنَّہٗ کَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا جو بندے اپنی خطاؤں کی معافی چاہتے ہیں، توبہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی خطا کو معاف کردیتا ہے۔ والدین کی وفات کے بعد ان کے فرماں برداروں میں شامل ہو نے کا طریقہ اب رہے وہ لوگ جنہوں نے اپنے والدین کو ستایا تھا اور اب والدین انتقال کرچکے ہیں تو وہ لوگ کیا کریں؟ شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ جن کے ماں باپ انتقال کرگئے ہوں اور ان سے ماں باپ کے حقوق میں کوتاہی ہوگئی ہو اور والدین اپنی حیات میں ان سے ناراض تھے تو اب ان کو راضی کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ اس کا بھی نسخہ سن لیں۔ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس کے ماں باپ دونوں کا یا ان میں سے ایک کا انتقال ہو گیا اور اس نے زندگی میں ان کو ستایا ہو لیکن بعد میں ہدایت ہوگئی ہو اور اس نے توبہ کرلی ہو تو وہ نافرمان اولاد ان کے لیے دعائے رحمت و مغفرت کرتی رہے تو اللہ تعالیٰ ان کو ماں باپ کے فرماں برداروں میں لکھ دیں گے۔ حدیث شریف میں وعدہ ہے۔ یہ حدیث بھی آپ حضرات کے سامنے پیش کردی تاکہ کسی کو مایوسی نہ ہو۔ ہوسکتا ہے یہاں کوئی ایسا شخص ہو جس نے والدین سے گستاخی کی ہو اور وہ اس سے ناراض دنیا سے گئے ہوں تو وہ بھی تلافی کرسکے۔ وہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے اپنے لیے بھی اور والدین کے لیے بھی اور ان پر رحمت و سلامتی وغیرہ کی دعا کرتا رہے، پوری زندگی ان کو ایصالِ ثواب کرتا رہے، نفلی عبادات سے بھی اور مالی صدقات سے بھی، صدقہ خیرات کرتارہے، تلاوت سے ایصالِ ثواب کرے ، قرآن شریف وغیرہ پڑھ کر کثرت سے ان کی روح کو ثواب پہنچائے تو اسے ماں باپ کے فرماں برداروں کے رجسٹر میں لکھ دیں گے اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرمادیں گے۔ سبحان اللہ! کیا اللہ کی رحمت ہے کہ کسی حال میں بندوں کو مایوس نہیں کیا۔ والدین کی وفات کے بعد ان کا حق ادا کرنے کا نسخہ اسی طرح ایک اور حدیث ہے جسے علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں نقل کیا ہے، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص ایک مرتبہ