حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
|
اور گناہوں میں سے تو اللہ تعالیٰ جن گناہوں کو چاہے گا بخش دے گامگر والدین کی نافرمانی و ایذا رسانی کو معاف نہیں کرے گا، بلکہ مرنے سے پہلے اس شخص پر اللہ تعالیٰ عذاب نازل کریں گے، وہ چین سے نہ رہ سکے گا، کسی نہ کسی مصیبت میں پھنسا رہے گا۔ میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے اپنے باپ کی گردن میں رسی ڈال کر بسواری تک کھینچا، یعنی بانس کے درختوں تک کھینچ کر لے گیا، باپ نے بیٹے سے کہا کہ بیٹے ! اب آگے نہ کھینچنا ورنہ تو ظالم ہو جائے گا۔ بیٹے نے کہا کہ ابّا! دروازے سے یہاں تک چالیس پچاس قدم جو کھینچا تو یہ ظلم نہیں ہوا؟ کہا نہیں! کیوں کہ میں نے تیرے دادا کو یعنی اپنے بابا کویہاں تک کھینچا تھا ۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو نے لگا تو لوگ انہیں کلمہ کی تلقین کرنے لگے، مگر ان کے منہ سے کلمہ نہیں نکل رہا تھا۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ان کی ماں کو بلواؤ۔ جب ان کی ماں حاضر ہوئیں تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم اپنے بیٹے سے ناراض ہو؟ انہوں نے کہا ہاں یا رسول اللہ! میں اس سے ناراض ہوں۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم پسند کرتی ہو کہ تمہارا بیٹا آگ میں جلے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں! تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس! پھر جلدی سے اسے معاف کردو۔ انہوں نے معاف کردیا تواس صحابی رضی اللہ عنہ نے فورا ًکلمہ پڑھا اور روح پرواز کر گئی۔ مجھے بمبئی میں ایک مولوی صاحب ملے، لمبا کرتا، گول ٹوپی، میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت، بڑے تہجد گزار، لیکن ایک مرتبہ اپنی بیوی کی خاطر اپنی ماں کو کچھ سخت سست کہہ دیا، ماں نے بد دعا دی کہ اللہ کرے تو کوڑھی ہو کر مرے۔ ان کے ہاتھ میں میں نے خود کوڑھ دیکھا، مشکل سے بیس بائیس سال عمر تھی، انہوں نے دکھایا کہ ان کی انگلی سڑ کر گل رہی ہے۔ میں نے پوچھا کہ تمہیں کوڑھ کیسے ہوا؟ کہا:ماں کی بد دعا کی وجہ سے۔ ماں اور بیوی دونوں کے حقوق کا خیال رہے یاد رکھو!بیوی کے معاملے میں کبھی ماں کا دل نہ دکھاؤ۔ اس کے لیے کسی اللہ والے سے مشورہ کرلو۔ بیوی کو نرمی سے سمجھاؤ کہ تیری بھی تو بہو آنے والی ہے۔ لیکن جو بیوی کا حق ہے اس کو