Deobandi Books

حقوق الوالدین

ہم نوٹ :

15 - 50
اور وہ وقت ہمارے لیے سات آسمان اور زمین اور تمام دنیا کی سلطنتوں سے افضل ہے کہ جب اللہ تعالیٰ ہمیں ایسا جذبۂ ایمان اور یقین نصیب فرمادے۔
صحبتِ شیخ کے آداب
جو انسان کسی ایک سانس بھی اللہ تعالیٰ کو نہ بھلائے اور ہر نافرمانی سے بچے وہ صاحبِ نسبت ہے،اور جسے ہر وقت خانقاہ میں رہتے ہوئے بھی احساس نہ ہو کہ ہمارا شیخ یہاں رہتا ہے اور وہ شیخ کو فراموش کردے اور اس کی مرضی کے خلاف آواز میں بلندی لائے، اس کو نسبت مع الشیخ حاصل نہیں ہے، اس کی اپنے نفس کے ساتھ نسبت اس کی نسبت مع الشیخ پر غالب ہے، اگر اس کو اپنے شیخ کے ساتھ پچاس فیصد نسبت ہے، تو اکیاون فیصد اپنے نفس کے ساتھ ہے۔ جب اس کے نفس کی نسبت مغلوب ہو جائے گی اور شیخ کی نسبت غالب ہو جائے گی تو پھر کبھی اس کی جرأت نہیں ہوگی کہ اپنے شیخ کو اذیت پہنچاسکے۔ حالتِ غضب میں بھی یاد رکھے گا کہ کہیں شیخ کو اذیت نہ پہنچ جائے، اور جو مرید حالتِ غضب میں شیخ کو بھول جائے اور خانقاہ ہی میں لڑائی شروع کردے تو سمجھ لو کہ یہ نفس کا غلام ہے، یہ شیخ کا غلام نہیں ہے، یہ ابھی نسبت مع الشیخ سے کوسوں دور ہے۔
حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فنائیت اور اخلاص
آپ کو خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ معلوم ہے کہ جنگ ہورہی ہے، حالتِ جنگ میں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سپہ سالار اور کمانڈر ان چیف کو معزول کرکے سپاہی بنادیا جاتا ہے، اگر آج کل کا کمانڈر ان چیف ہوتا تو کہتا کہ اچھا! مجھ جیسے کمانڈر کو آپ نے سپاہی بنادیا، ایسی تیسی ایسی نوکری کی، اب میں لڑتا بھی نہیں ہوں اور بددعا بھی دے گا کہ اللہ کرے ہماری فوج یہ جنگ ہار جائے تاکہ میرا نام ہو کہ اس کے سپہ سالار نہ رہنے کی وجہ سے شکست ہوگئی لیکن جب خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ کو کمانڈر ان چیف سے اتارکر سپاہی بنایا گیا تو انہوں نے تلوار لے کر سپاہیوں کے ساتھ عام عسکری اور فوجی کی طرح لڑنا شروع کردیا اور آپ نے اعلان فرمایا: اے لوگو!جس طرح میں کمانڈر ان چیف اور سپہ سالاری کی حالت میں فوج کے اور لشکر کے امیر کی حالت میں لڑرہا تھااسی طرح میں اب بھی اللہ کے لیے بحیثیتِ سپاہی اللہ کے راستے میں لڑوں گا اور جان دینے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 اللہ کی نافرمانی میں کسی کی فرماں برداری جائز نہیں 8 1
4 اتباعِ نفس میں صرف ذلت و خواری ہے 9 1
5 نظر باز کے چہرے پر لعنت برستی ہے 11 1
6 اللہ والوں کی شانِ رحمت و محبت 11 1
7 اللہ کے لیے محبت اللہ والا بنادیتی ہے 12 1
8 حضرت مولاناشاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ کی کرامت 13 1
9 عشق و محبت کا تقاضا 14 1
10 صحبتِ شیخ کے آداب 15 1
11 حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فنائیت اور اخلاص 15 1
12 محبتِ للّٰہی کی قوت 16 1
13 حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور لالچی مرید 17 1
14 مربی کے حقوق 18 1
16 مرید کو اپنے پاس قیام کی اجازت دیناشیخ کا احسانِ عظیم ہے 19 1
17 شیخِ کامل اپنے مرید کو اچھی طرح جانتا ہے 19 1
18 لوگوں کی تعریف سے خود کو بڑا سمجھنے والے کی مثال 20 1
19 تواضع علامتِ قبولیت اور تکبر علامتِ مردودیت ہے 21 1
20 عشقِ اصنام سے ہر دل کو پریشاں پایا 22 1
21 والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم 22 1
22 والدین کا مقام 23 1
23 ماں باپ کو ذرّہ برابر بھی تکلیف پہنچانا جرمِ عظیم ہے 24 1
24 لفظِ ’’اُف ‘‘ کا معنیٰ 25 1
25 ایک بنیے کا واقعہ 26 1
26 والدین سے بے ادبی کسی حال میں جائز نہیں 27 1
27 والدین کو ستانے کا وبال دنیا میں بھی آتا ہے 28 1
29 ماں اور بیوی دونوں کے حقوق کا خیال رہے 29 1
30 والدین سے خوب ادب سے بات کرنا چاہیے 30 1
31 والدین کے سامنے عاجزی اختیار کرنے کا حکم 30 1
32 والدین کے لیے دعائے رحمت کی تلقین 31 1
33 وَ قُلۡ رَّبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا 31 1
34 مرشدکے لیے دعائے رحمت کا ثبوت 31 1
35 مولانا رومیرحمۃ اللہ علیہ کی اپنے شیخ اور ان کے شہر والوں کے لیے دعا 32 1
36 والدین سے حسنِ سلو ک اور عاجزی دکھاوے کی نہ ہو 33 1
37 ضعفاءرزق اور نصرتِ الہٰیہ کا سبب ہیں 33 1
38 ضعفاء عذابِ الٰہی سے حفاظت کا ذریعہ ہیں 34 1
39 گزشتہ خطاؤں پر اللہ تعالیٰ اور والدین سے معافی مانگنے کی ہدایت 34 1
40 والدین کی وفات کے بعد ان کے فرماں برداروں میں شامل ہو نے کا طریقہ 35 1
41 والدین کی وفات کے بعد ان کا حق ادا کرنے کا نسخہ 35 1
42 حقوق العباد کا خیال رکھیے 36 1
43 مردو عورت کی مساوات کا نعرہ غیر اسلامی اور خواتین پر ظلم ہے 37 1
44 خواتین کی دینداری کی اہمیت اور فوائد 38 1
45 اصلاحی مشورہ کے لیے خواتین کو خط و کتابت کی ترغیب 39 1
46 خواتین کی خط و کتابت محرم کی اجازت سے ہو 39 1
47 ضمیمہ 42 1
48 آیت رَبِّ ارْحَمْھُمَا.....الخ کے لطائف و معارف 42 47
49 بچپن یاد دِلانے کا راز 43 1
50 ایک عبرت ناک واقعہ 45 1
51 آیتِ مذکورہ میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کی مصلحت 48 1
Flag Counter