حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
|
محبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر چھیڑا نہیں جاتا کیا کہا تھا مجنوں نے؟ کہ میری لیلی کی گلی میں جو کتا رہتا ہے میں اس کے پاؤں کی خاک کو شیرانِ عظیم سے بہتر سمجھتا ہوں، اور ؎ آں سگے کو باشد اندر کوئے او من بہ شیراں کے دہم یک موئے او میں اس کے ایک بال کو بھی شیروں کو نہیں دے سکتا ،اورآج دیکھو کہ مریدوں کا کیا حال ہے؟ ارے! جو تھوڑی بہت ڈانٹ ڈپٹ ہوجاتی ہے اگر اتنی ڈانٹ پھٹکار بھی نہ پڑے تو پتا نہیں یہ کس کس کو کچا چباجائیں۔ جو غصے کے اور نفس کے غلام ہیں ان کو شیخ سے کیا نسبت ہے؟ دیکھو! گنگوہ کی خانقاہ سے شاہ ابوسعیدرحمۃ اللہ علیہ بلخ گئے تھے سلطان نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں اپنی اصلاح کے لیے، سلطان نظام الدین بلخی رحمۃ اللہ علیہ شاہ عبدالقدوس صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے، انہوں نے شاہ ابوسعید صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا کہ اگر تم اصلاح کے لیے آئے ہو تو پھر جو کی روٹی پانی میں بھگوکر کھانا پڑے گی۔ انڈے، پسندے اور مال اڑانے سے کام نہیں بنے گا، تو انہوں نے شیخ کی بات مانی اور جو کی روٹی پانی میں بھگو کر کھاتے تھے۔ آج اگر کسی کو خانقاہ میں چند دن جو کی روٹی کھلاؤ تو آدھی رات کے بعد بغل میں بستر ہوگا اور بھاگا جا رہا ہوگا کہ ہم سے یہ مجاہدہ نہیں ہوتا۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور لالچی مرید حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں ایک مرید صاحب الٰہ آباد گئے اور حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے کہنے لگے کہ میں آپ کے ساتھ کچھ دن رہنا چاہتا ہوں اور آپ سے فیض لینا چاہتا ہوں۔ اللہ والوں کو بعض اوقات انکشاف ہوجاتا ہے کہ کون کس نیت سے آیا ہے، لہٰذا حضرت رحمۃ اللہ علیہ کو کشف ہوگیا کہ یہ زبان کی لذتوں کا غلام ہے، مرغن کھانے اور بریانیاں کھانے آیا ہے۔ لہٰذا جہاں جہاں حضرت رحمۃ اللہ علیہ تشریف لے گئے اپنے میزبانوں سے فرمادیا کہ جو کی روٹیاں اور ارہر کی دال پکاؤ۔ لہٰذا ایسا ہی ہوا، ایک