حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
حضرت مولاناشاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ کی کرامت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شاہ عبدالقادر صاحب دہلوی رحمۃ اللہ علیہ شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے صاحب زادے، جنہوں نے چودہ سال میں تفسیر موضح القرآن لکھی اور جس پتھر پر کہنی رکھ کر لکھتے تھے اس پتھر پر نشان پڑگئے تھے۔ ایک دن دہلی کی مسجد فتح پوری میں عبادت کر رہے تھے کہ بی بی صاحبہ نے پیغام بھیجا کہ کچھ کام ہے، تو اچانک کئی گھنٹے عبادت وتلاوت اور ذکر اللہ کرنے کے بعد اشکبار آنکھوں کے ساتھ باہر نکلے،اس حالت میں نکلے کہ آنکھوں میں وہ آنسو تھے جو خدا کے لیے نکلے ہوئے تھے، جن کے بارے میں شاعر کہتا ہے ؎ تابِ نظر نہیں تھی کسی شیخ و شاب میں ان کی جھلک بھی تھی مری چشمِ پُر آب میں یعنی جو آنسو اللہ کے لیے آنکھ میں آتے ہیں ان میں اللہ تعالیٰ کی تجلی، اس کے جلوے بھی ہوتے ہیں۔ تو ایک کتا دہلی میں فتح پوری مسجد کے سامنے دروازے پر بیٹھا تھا، شیخ کی ایک بھر پور نظر اس پر پڑگئی،حکیم الامت مجدد الملت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ جیسا ثقہ راوی کہتا ہے کہ یہ واقعہ شیخ العرب والعجم حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمایا کہ وہ کتا جہاں جاتا تھا دہلی کے سارے کتے اس کے پاس ادب سے بیٹھ جاتے تھے۔ ہنس کر فرمایا کہ ایک نظر میں کتوں کا پیر بن گیا اور پھر ایک آہ کھینچی کہ آہ! جن کی نگاہوں سے جانور بھی محروم نہیں رہتے ان کی نگاہوں سے انسان کیسے محروم رہے گا؟ بشرطیکہ وہی اخلاص ہو کہ شیخ کے آگے اپنی رائے کو فنا کردے، اپنی رائے کو مٹادے۔ تو شاہ عبد القادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ نے کیسا اثر کیا! وہ بہت بڑے ولی اللہ تھے اور ان کے دوسرے بھائی بھی۔ شاہ ولی اللہ صاحب محدثِ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے چار صاحب زادے تھے، اور چاروں ولی اللہ تھے: شاہ رفیع الدین صاحب، شاہ عبدالعزیز صاحب، شاہ عبدالقادر صاحب، شاہ عبدالغنی صاحب دہلوی رحمۃ اللہ علیہم اجمعین۔ میں نے دلّی میں چاروں بزرگوں کی قبروں کی زیارت کی ہے۔