حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
|
کہیں کہ شاید ہمارے لیے ہی یہ حکم ہے، پتا نہیں مسجد میں مرد کیسے پھیل پھیل کر بیٹھے ہوں۔ ان میں مقابلے کی بڑی عادت ہوتی ہے۔ مردو عورت کی مساوات کا نعرہ غیر اسلامی اور خواتین پر ظلم ہے بعض خواتین کہتی ہیں کہ مردوں اور عورتوں میں مساوات ہونی چاہیے، لیکن میں آپ خواتین سے کہتا ہوں کہ مساوات کرنا، عورتوں کو مردوں کے برابر کرنا ناممکن ہے لیکن آخرت کے اجر و ثواب میں برابری کیا، عورتیں مردوں سے آگے بھی نکل سکتی ہیں، اس لیے اللہ تعالیٰ کے فضل ورحمت سے بہت سی خواتین جنت میں ایسی جائیں گی کہ مرد للچاکر رہ جائیں گے اور بہت سی خواتین اتنی بڑی ولی اللہ ہیں کہ اپنے زمانے کی رابعہ بصریہ ہیں، لہٰذا خواتین سے کہتا ہوں کہ ان سے دعائیں حاصل کرو، حقیر مت سمجھو، ان کا تھوڑا سا عمل بھی بہت زیادہ ہے، کیوں کہ وہ بے کس ہیں، ضعیف ہیں، گھروں میں بند ہیں لیکن آج کل کے انگریزی تعلیم والے کہتے ہیں کہ ان کو بالکل مردوں کے دوش بدوش رکھو، مردوں کے برابر ان کو پی۔ اے (P.A )بھی بناؤ، دفتروں میں بھی جگہ دو، پان کی دوکان پر بھی بٹھاؤ تاکہ پان زیادہ بکے اور صابن کے لیبل پر بھی ان کی شکل بنادو تاکہ صابن کی زیادہ خریداری ہو اور سَرف کے ڈبوں پر بھی ان کی تصویر لگادو۔ یہ ہماری ماؤں بہنوں پر بہت بڑا ظلم ہے، انگریزوں نے ہماری مسلمان عورتوں کو ذلیل کرکے رکھ دیا ہے۔ مسلمان کارخانے والے بھی ڈبوں پر عورتوں کی شکل بنادیتے ہیں،یہ اپنی ماں بہنوں کو ذلیل کررہے ہیں، یہ اس بات سے توبہ کریں اور شکلیں وہاں سے ہٹائیں، دریا اور کاغان وغیرہ کے پہاڑ بنادو، کشمیر کے درختوں کو بنادو۔ شرم بھی نہیں آتی کہ جن ماؤں کے پیٹ سے نکلےان ہی ماؤں کو ذلیل کررہے ہیں۔ اس لیے گزارش ہے کہ عورتوں کو مردوں کے برابر کھڑا کر کے ان کی عزت کو پامال نہ کرو، اس لیے کہ عورت کو اللہ نے عورت بنایا ہے، اس کو عزت عطافرمائی ہے، اولیاء اللہ کی مائیں بنایا ہے، صحابہ کی مائیں بنایا ہے، نبیوں کی مائیں بنایا ہے، کیا عورتوں کے لیے یہ کم عزت ہے ؟ بولیے صاحب! لہٰذا بالکل مردوں کے برابر کردینے والی انگریزی خوانوں کی، سائنس دانوں کی، نادان مسٹروں کی جو قوم ہے، وہ سخت حماقت میں مبتلا ہے لیکن میں سب مسٹروں کی بات نہیں کر رہا ہوں، بہت سے مسٹر ایسے ہیں جن کے سینوں میں اللہ کی محبت وعظمت ہے، وہ دین سیکھ رہے ہیں، وہ میری