حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
|
زور سے پاؤں پٹخ پٹخ کر چل دیے یا دروازہ زور سے بند کردیا،یہ سب کلمات اور حرکات اف میں داخل ہیں۔ اور آگے فرماتے ہیں کہ وَلَا تَنْہَرْھُمَا ان کو جھڑکو اور ڈانٹو بھی نہیں، یہ نہیں کہ خوب جھڑک دیا اور جب کسی نے کہا کہ آپ نے کیوں جھڑکا؟ قرآنِ پاک نے منع کیا ہے۔ تو انہوں نے کہا قرآنِ پاک میں اف کہنے سے منع آیا ہے، میں نے اف نہیں کہا تھا۔ نہیں!آگے وَلَا تَنْہَرْھُمَا بھی ہے، اس کا ترجمہ یہ ہے کہ ماں باپ کو کبھی جھڑکنا نہیں، ورنہ چالاک لڑکا کہے گا میں نے اف تو نہیں کہا تھا، اف سے منع ہے، میں نے تو کہا تھا کہ بڑبڑ مت کیجیے، بکواس بند کرو، تفسیر بیان القرآن اس وقت میرے سامنے ہے ، اف کا ترجمہ حکیم الامت مجدد الملت فرمارہے ہیں کہ ہوں مت کرنا اور وَلَا تَنْہَرْھُمَا کا ترجمہ فرمارہے ہیں کہ ماں باپ کو کبھی جھڑکنا بھی نہیں، آخر انہوں نے پالا پوسا ہے۔ ایک بنیے کا واقعہ ایک ہندو بنیے کا قصہ ہے کہ وہ اپنے چھوٹے بچے کو گود میں لیے اپنے گھر کے صحن میں بیٹھا تھا۔ ایک کوّا اس کی دیوار پر آ کر بیٹھ گیا، بنیے کے بیٹے نے دیوار پر کوّے کو بیٹھے ہوئے دیکھ کر اپنے بابا سے پوچھا اے کاکا! یہ کیا ہے؟ ہندوستان میں ہندو ابّا کو کاکا کہتے ہیں، ہندو نے بتادیا کہ بیٹا! یہ کوّا ہے، پھر کھاتہ لکھنے والے منشی کو بلایا اور کہا لکھو کہ یہ کتنی دفعہ مجھ سے پوچھتا ہے؟ تھوڑی دیر کے بعد اس نے پھر پوچھا تو ابّا نے کہایہ کوّا ہے۔ پھر منشی سے کہا لکھ دو کہ دو دفعہ پوچھ لیا، یہاں تک کہ سو مرتبہ اس لڑکے نے کہا کاکا! یہ کیا ہے؟ اور اس نے ہر مرتبہ جواب دیا: بیٹا!یہ کوّا ہے۔ پھر اس نے کہا:کھاتے پر تاریخ ڈال دو۔ جب بیٹا بڑا ہوا اور یہ باپ بڈھا اور کمزور ہوگیا تو ایک دن دیوار پر کوّا آکر بیٹھا، اس باپ نے اپنے بیٹے سے کوّے کی طرف اشارہ کر کے کہا بیٹا! یہ کیا ہے؟ اس نے امتحان لیا کہ دیکھیں یہ کتنا جواب دیتا ہے؟ اس نے کہا کاکا!کوّا ہے۔ اچھا! پھر وہ تھوڑی دیر چپ رہا، پھر دوبارہ اس نے کہا بیٹا!یہ کیا ہے؟ تو اس نے کہا: پہلے ایک دفعہ بتاتو دیا، کوّا ہے یہ ۔ ہندو تھوڑی دیر پھر چپ رہا، پھر جب تیسری دفعہ کہا بیٹا!یہ کیا ہے دیوار پر؟ تو کہا کاکا!سن لو، دو دفعہ جواب دے چکا ہوں، تیسری دفعہ کہہ دیتا ہوں کہ کوّا ہے، اب مت پوچھنا کہ یہ کیا ہے؟ بہت مشغول زندگی ہے میری، مجھے ایک ہی کام نہیں ہے۔ تھوڑی دیر کے بعد اس نے جب چوتھی مرتبہ