حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
|
والدین سے حسنِ سلو ک اور عاجزی دکھاوے کی نہ ہو آگے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ رَبُّکُمۡ اَعۡلَمُ بِمَا فِیۡ نُفُوۡسِکُمۡ یاد رکھو! تمہارا رب تمہارے مافی الضمیرکو، تمہارے دلوں کے حال کو خوب جانتا ہے۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت کا پچھلی آیت سے یہ ربط بیان کیا ہے کہ ماں باپ کا یہ ادب ،یہ محبت اور عظمت وغیرہ جو بیان ہوئے ہیں صرف اظہار کے لیے نہ ہوں، خالی دکھاوا نہ ہو، دل کے ساتھ ماں باپ کی محبت ہو۔ ایسا نہ ہو کہ بظاہر تو کندھا جھکا کے بیٹھے ہوئے ہیں لیکن دل میں کچھ بھی عظمت و خیر خواہی نہیں ہے، دل میں کوس رہے ہیں کہ کیا کریں! خدا کب ان کو اٹھائے گا؟ ان کو جلدی موت آجائے، یہ ماں باپ پڑے پڑے ہگ رہے ہیں اور ان کی وجہ سے میں کاروبار کے لیے بھی نہیں جاپارہا ہوں، چھوٹے چھوٹے بچے بھی ہیں، ان کی پرورش بھی ہے، اللہ ان کو جلدی اٹھالے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تمہارا رب تمہارے دلوں کے حال کو خوب جانتا ہے۔ لہٰذا دل سے ان کے ساتھ محبت کرو اور دل سے دعا کرو کہ اللہ ان کی زندگی میں برکت دے اور ان پر رحمت نازل فرمائے۔ اگر ماں باپ چارپائی پر بھی رہیں گے تو بھی آپ پر ر حمت نازل ہوگی۔ ضعفاءرزق اور نصرتِ الہٰیہ کا سبب ہیں اس کو یاد رکھیے! کہ اگر ماں باپ یا شیخ چارپائی پر ہو، بیان کی طاقت بھی نہ ہو تو بھی آپ مریدین اور طالبین اور ماں باپ کی اولاد ان کی برکتوں سے محروم نہیں رہیں گے، اگرچہ وہ کماکر نہیں دے سکتے، کیا بڈھے ماں باپ کماسکتے ہیں؟ لیکن ان کی برکت سے آپ کو روزی پہنچے گی، کیسے؟ حدیثِ پاک میں ہے: اِنَّمَا تُرْزَقُوْنَ وَتُنْصَرُوْنَ بِضُعَفَائِکُمْ 9؎تم رزق دیے جاتے ہو اپنے کمزوروں کی برکت سے، تمہاری مدد آتی ہے تمہارے کمزوروں کی برکت سے۔ _____________________________________________ 9؎جامع الترمذی:299/1،باب فی الاستفتاح بصعالیک المسلمین ،ایج ایم سعید