حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
اَللہُ اَکْبَرُ وَ اَطْیَبُ 5؎اللہ تعالیٰ تمہاری نظرِ رحمت سے دیکھنے سے زیادہ شانِ رحمت رکھتے ہیں۔ اَکْبَرُ تو رحمت کے لیے ہوگیا کہ دن میں سو مرتبہ دیکھنے والوں کو سو مرتبہ نفلی حج مقبول کا ثواب دیتے ہیں اور وَاَطْیَبُ فرماکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کردی کہ اللہ تعالیٰ طیب ہے، ہر عیب سے پاک ہے۔ اگر کوئی یہ سوچے کہ اللہ تعالیٰ شاید اتنا ثواب دینے سے تھک جائیں گے یا ان کے خزانے میں کمی آجائے گی تو اللہ تعالیٰ ہر نقص سے پاک ہے، وہ تھکتا نہیں ہے، نہ اس کے خزانے میں کمی آتی ہے، وہ ثواب دینے سے قاصر نہیں ہوتا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ایک حدیث روایت کی ہے کہ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ شخص برباد ہو جائے، وہ شخص برباد ہو جائے،وہ شخص برباد ہو جائے۔ تین دفعہ فرمایا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم )!یہ کون شخص ہے؟ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اپنے ماں باپ دونوں کو یا ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پائے، پھر وہ ان کی خدمت کر کے، ان کو خوش کر کے اپنے آپ کو جنت میں داخل نہ کرلے، ایسا شخص ہلاک ہو جائے۔ اور اس حدیث کے راوی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا عمل دیکھیے کہ جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ آٹھ سو شاگردوں کو پڑھانے جاتے تھے تو راستے میں ان کی والدہ کامکان پڑتا تھا۔ یہ اپنی اماں کو سلام کر کے اور ان کی دعا لے کر جایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنی ماں کی خدمت کرے تو جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے۔ یہ ایک بات ہوگئی۔ ماں باپ کو ذرّہ برابر بھی تکلیف پہنچانا جرمِ عظیم ہے آگے اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ فرماتے ہیں: اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ اَحَدُھُمَاۤ اَوْ کِلٰھُمَا _____________________________________________ 5؎شعب الایمان للبیھقی:267/10(7475)،باب فی برالوالدین،مکتبۃ الرشد