حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
|
عشقِ اصنام سے ہر دل کو پریشاں پایا تو میں عرض کررہا تھا کہ اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ فرماتے ہیں کہ وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ اور تیرے رب نے فیصلہ کرلیا کہ سوائے خدا کے کسی کی عبادت مت کرو، معبود مت سمجھو۔ نفس کو خدا مت بناؤ، خدا کے قانون کو نفسِ دشمن کے کہنے سے پاش پاش مت کرو، ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارا دماغ پاش پاش کردے گا، اللہ تعالیٰ کا ایسا عذاب آتا ہے کہ مغز میں کھونٹے گھسنے لگتے ہیں، نیندیں حرام ہوجاتی ہیں۔ ہم نے ایسے لوگوں کی بدحواسی کے مناظر دیکھے ہیں جو ٹیڈیوں کے چکر میں رہتے ہیں، گناہوں کے چکر میں رہتے ہیں، حسینوں کو پھنسانے کے چکر میں رہتے ہیں، میں نے اپنے مطب اور حکمت کے زمانے میں ایسے حواس باختہ لوگوں کو اتنا زیادہ پریشان دیکھا ہے کہ واللہ! مسجد میں کہتا ہوں،اور یقین سے کہتا ہوں کہ اللہ کو چھوڑکر عشقِ مجازی میں مشغول ہونا عذابِ الٰہی ہے، کیوں کہ میں نے اپنی آنکھوں سے ان کی بربادی کو دیکھا ہے، مجھے اس کا علم الیقین بھی حاصل ہے اور عین الیقین بھی حاصل ہے۔ اس لیے میں آپ لوگوں کے لیے اور اپنے لیے یہ تمنا رکھتا ہوں کہ خدا نہ کرے کہ کسی کا دل اور کسی کی نظر غیروں میں پھنسے، اے خدا! ہمارے قلب وجان کو غیروں سے چھڑاکر اپنی ذاتِ پاک کے ساتھ چپکالیجیے، اتنا زیادہ گوند لگادیجیے کہ سارا عالم ہمیں آپ سے ایک بال کے برابر جدا نہ کرسکے، چاہے حسن کا عالم ہو یا روپے، نوٹ، دولت کا عالم ہو یا وزارتِ عظمیٰ کی کرسیوں کا عالم ہو۔ یہ ہے میری تمنا اپنے لیے اور آپ کے لیے، بتائیےیہ بہتر ہے یا نہیں؟ کیا میری یہ آرزو آپ کے لیے اچھی آرزو نہیں ہے؟ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم آگے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے ارشاد فرماتے ہیں کہ مجھے خدا سمجھ کر جتنی تم میری عظمت کرتے ہو اتنی کسی اور کی مت کرنا، لیکن اب میں اپنے احکام کے ساتھ تمہارے ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم نازل کرتا ہوں، تاکہ تم سمجھ لو کہ اللہ نے جو اپنی عبادت کے ساتھ ساتھ، اپنی عظمت کے حق کی ادائیگی کے حکم کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے والدین کے