حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
|
وقت تو اس نے کھالیا لیکن دل میں بہت غصہ ہوا کہ یہ کیسا پیر ہے جو جو کی روٹی کھاتا ہے، اس نے تو مار ڈالا، ہم تو سمجھتے تھے کہ بریانی ملے گی۔ پھر دوسرے وقت بھی حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے وہی کھایا اورتیسرے وقت بھی وہی کھایا تو وہ مرید آدھی رات کو بستر لے کر ایک دو تین ہوگیا۔ یہ بات حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے خود مجھ سے فرمائی۔ مربی کے حقوق آج جو یہ کہتے ہیں کہ مجھے بڑا غصہ ہے، اگرمیں ان کو جو کی روٹی ارہر کی دال کے ساتھ، زیادہ نہیں، چالیس دن کھلادوں اور گوشت بند کردوں تو آپ دیکھنا کہ ان کے غصے کہاں جاتے ہیں؟ لیکن کوئی کہے تو سہی کہ آپ جس غذا سے اور جس طریقے سے چاہیں میری اصلاح کردیں، مجھے اختیار تو کوئی دے۔ اب کوئی مریض اچھا بھی ہونا چاہے اور ڈاکٹر کو آپریشن کا اختیار بھی نہ دے، ڈاکٹر صاحب سے کہے ڈاکٹر صاحب! السلام علیکم، میرے گردے میں پتھری ہے، بہت تکلیف میں ہوں، اور ڈاکٹر صاحب کہیں: فلاں کمرے میں لیٹ جاؤ، اس کے بعد ڈاکٹر چاقو لے کر آپریشن کے لیے آیا تو کہنے لگا کہ ٹھہرو! ٹھہرو! چاقو سے میرا پیٹ مت چیرنا، ڈاکٹر نے کہاآپ کے گردے میں پتھری ہے، اسے نکالنے کےلیے آپریشن تو کرنا ہی پڑے گا، تو فوراً بولا توبہ! توبہ! میں تو آپ سے ملنے کے لیے آیا تھا، پیٹ پھڑوانے کے لیے تھوڑی آیا تھا، تو بتاؤ اس کا علاج ہوسکے گا؟ تو بھئی! دوستی کے راستے سے جو آتے ہیں ان کا آپریشن تھوڑی کیا جاتا ہے۔ جو اصلاح کے لیے نہیں آتا، میں بھی اس سے کہتا ہوں چلو ٹھیک ہے، لیکن جو اصلاح چاہتا ہے اس کو تو کہنا چاہیے کہ آپ کے نزدیک جس طریقے سے میری اصلاح ہو، جو دل میں بات آتی ہو، حکم فرمائیں، میں آپ کے حکم کی تعمیل کروں گا،تو اس کے ساتھ شفقت ومحبت بھی ہوگی اور وقت پڑنے پر آپریشن بھی کروں گا لیکن اف نہ کرنا، یہ نہ کہنا کہ جو کی روٹی تو مجھ سے نہیں چلے گی، میرا تو بلڈ پریشر ہائی رہتا ہے، میں گوشت، پسندے اور دو پیازے اور اِسٹو کو کیسے چھوڑ سکتا ہوں۔ جس کو طلب ہوتی ہے وہ ہر طرح کے مجاہدے کو تیار رہتا ہے۔ کاش! اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں میں اپنی طلب وپیاس عطا فرمادیں۔ جب خدائے تعالیٰ کی پیاس اور طلب ہوتی ہے تو انسان اللہ کو پانے کے لیے جان کی بازی لگادیتا ہے، پھر یہ نہیں سوچتا کہ میرا کیا ہوگا، وہ تو کہتا ہے ؎