Deobandi Books

حقوق الوالدین

ہم نوٹ :

11 - 50
نظر باز کے چہرے پر لعنت برستی ہے
میں دعوے سے کہتا ہوں کہ جو شخص بدنظری کرے یا کسی بھی گناہ میں مبتلا ہو، پھر آئینہ دیکھے تو اس کے چہرے پر رونق اور نور نہیں ہوگا، اس کی آنکھوں سے لعنت برستی ہوگی۔ کوئی تو بات تھی کہ سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک شخص بدنظری کرکے آیا، آپ نے اسے دیکھ کے فرمایا:
مَا بَالُ اَقْوَامٍ یَّتَرَشَّحُ مِنْ اَعْیُنِھِمُ الزِّنَا۳؎
کیا حال ہے ایسی قوموں کا جن کی آنکھوں سے زنا ٹپکتا ہے۔ اللہ والوں کا ادراک اور ان کا تھرمامیٹر بہت نازک اور حسّاس ہوتا ہے۔ اسی لیے بزرگوں نے لکھا ہے کہ جب اپنے شیخ کے پاس جاؤ یا کسی اور اللہ والے سے ملو تو پہلے توبہ و استغفار کرکے اپنی آنکھوں کی لعنتوں کو دور کرلو، جن کو بدنظری کی عادت ہے وہ توبہ واستغفار کرکے اپنے چہرے کو بارونق بنالیں، ایسا نہ ہوکہ ان کی نگاہ پڑے اور انہیں اذیت پہنچے اور ان کو ادراک ہوجائے کہ یہ کم بخت اپنی نگاہیں کہیں خراب کرکے آیا ہے۔
اللہ والوں کی شانِ رحمت و محبت
حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ملفوظات ’’حسنُ العزیز‘‘ میں فرمایا کہ ایک بزرگ تھے، ان کے پاس ایک کتا آیا کرتا تھا، اس کا نام کلوا تھا، وہ کالے رنگ کا تھا۔ کچھ دن کے لیے وہ کلوا کتا غائب ہوگیا تو انہوں نے اپنے مریدین سے پوچھا بھائی! کلوا کتا کہاں گیا؟ آج کل آنہیں رہا ہے۔ دیکھو! اللہ والے جانوروں تک کو پوچھتے ہیں، یہ مت سوچو کہ اللہ والے سخت دل ہوتے ہیں، اللہ والے انتہائی رحمت کی شان رکھتے ہیں مگر جب کسی کو دیکھتے ہیں کہ یہ ظالم ہماری قدر نہیں کرتا، اللہ کے راستے کا حق ادا نہیں کرتا تو دکھ کی وجہ سے کبھی کچھ سختی وشدت ان کے لہجے میں آجاتی ہے۔تو جب انہوں نے کلوے کتے کے بارے میں پوچھا تو مریدوں کا بھی کیا کہنا، یہ مریدوں کی قوم بھی شیخ کی دیوانی ہوتی ہے، فوراً تلاش کرنا شروع کردیا کہ آہ! شیخ نے پوچھا ہے، بھئی! مرید کو عشق ہوتا ہے، یہ سلسلۂ مبارک کی برکت ہے کہ 
_____________________________________________
۳؎   تفسیرالقرطبی:44/10 ،الحجر(75)دارالکتب العربی،القاھرۃ،ذکرہ بلفظ وفی عینیہ اثرالزنا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 اللہ کی نافرمانی میں کسی کی فرماں برداری جائز نہیں 8 1
4 اتباعِ نفس میں صرف ذلت و خواری ہے 9 1
5 نظر باز کے چہرے پر لعنت برستی ہے 11 1
6 اللہ والوں کی شانِ رحمت و محبت 11 1
7 اللہ کے لیے محبت اللہ والا بنادیتی ہے 12 1
8 حضرت مولاناشاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نگاہ کی کرامت 13 1
9 عشق و محبت کا تقاضا 14 1
10 صحبتِ شیخ کے آداب 15 1
11 حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فنائیت اور اخلاص 15 1
12 محبتِ للّٰہی کی قوت 16 1
13 حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور لالچی مرید 17 1
14 مربی کے حقوق 18 1
16 مرید کو اپنے پاس قیام کی اجازت دیناشیخ کا احسانِ عظیم ہے 19 1
17 شیخِ کامل اپنے مرید کو اچھی طرح جانتا ہے 19 1
18 لوگوں کی تعریف سے خود کو بڑا سمجھنے والے کی مثال 20 1
19 تواضع علامتِ قبولیت اور تکبر علامتِ مردودیت ہے 21 1
20 عشقِ اصنام سے ہر دل کو پریشاں پایا 22 1
21 والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم 22 1
22 والدین کا مقام 23 1
23 ماں باپ کو ذرّہ برابر بھی تکلیف پہنچانا جرمِ عظیم ہے 24 1
24 لفظِ ’’اُف ‘‘ کا معنیٰ 25 1
25 ایک بنیے کا واقعہ 26 1
26 والدین سے بے ادبی کسی حال میں جائز نہیں 27 1
27 والدین کو ستانے کا وبال دنیا میں بھی آتا ہے 28 1
29 ماں اور بیوی دونوں کے حقوق کا خیال رہے 29 1
30 والدین سے خوب ادب سے بات کرنا چاہیے 30 1
31 والدین کے سامنے عاجزی اختیار کرنے کا حکم 30 1
32 والدین کے لیے دعائے رحمت کی تلقین 31 1
33 وَ قُلۡ رَّبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا 31 1
34 مرشدکے لیے دعائے رحمت کا ثبوت 31 1
35 مولانا رومیرحمۃ اللہ علیہ کی اپنے شیخ اور ان کے شہر والوں کے لیے دعا 32 1
36 والدین سے حسنِ سلو ک اور عاجزی دکھاوے کی نہ ہو 33 1
37 ضعفاءرزق اور نصرتِ الہٰیہ کا سبب ہیں 33 1
38 ضعفاء عذابِ الٰہی سے حفاظت کا ذریعہ ہیں 34 1
39 گزشتہ خطاؤں پر اللہ تعالیٰ اور والدین سے معافی مانگنے کی ہدایت 34 1
40 والدین کی وفات کے بعد ان کے فرماں برداروں میں شامل ہو نے کا طریقہ 35 1
41 والدین کی وفات کے بعد ان کا حق ادا کرنے کا نسخہ 35 1
42 حقوق العباد کا خیال رکھیے 36 1
43 مردو عورت کی مساوات کا نعرہ غیر اسلامی اور خواتین پر ظلم ہے 37 1
44 خواتین کی دینداری کی اہمیت اور فوائد 38 1
45 اصلاحی مشورہ کے لیے خواتین کو خط و کتابت کی ترغیب 39 1
46 خواتین کی خط و کتابت محرم کی اجازت سے ہو 39 1
47 ضمیمہ 42 1
48 آیت رَبِّ ارْحَمْھُمَا.....الخ کے لطائف و معارف 42 47
49 بچپن یاد دِلانے کا راز 43 1
50 ایک عبرت ناک واقعہ 45 1
51 آیتِ مذکورہ میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کی مصلحت 48 1
Flag Counter