حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
|
نظر باز کے چہرے پر لعنت برستی ہے میں دعوے سے کہتا ہوں کہ جو شخص بدنظری کرے یا کسی بھی گناہ میں مبتلا ہو، پھر آئینہ دیکھے تو اس کے چہرے پر رونق اور نور نہیں ہوگا، اس کی آنکھوں سے لعنت برستی ہوگی۔ کوئی تو بات تھی کہ سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک شخص بدنظری کرکے آیا، آپ نے اسے دیکھ کے فرمایا: مَا بَالُ اَقْوَامٍ یَّتَرَشَّحُ مِنْ اَعْیُنِھِمُ الزِّنَا ۳؎کیا حال ہے ایسی قوموں کا جن کی آنکھوں سے زنا ٹپکتا ہے۔ اللہ والوں کا ادراک اور ان کا تھرمامیٹر بہت نازک اور حسّاس ہوتا ہے۔ اسی لیے بزرگوں نے لکھا ہے کہ جب اپنے شیخ کے پاس جاؤ یا کسی اور اللہ والے سے ملو تو پہلے توبہ و استغفار کرکے اپنی آنکھوں کی لعنتوں کو دور کرلو، جن کو بدنظری کی عادت ہے وہ توبہ واستغفار کرکے اپنے چہرے کو بارونق بنالیں، ایسا نہ ہوکہ ان کی نگاہ پڑے اور انہیں اذیت پہنچے اور ان کو ادراک ہوجائے کہ یہ کم بخت اپنی نگاہیں کہیں خراب کرکے آیا ہے۔ اللہ والوں کی شانِ رحمت و محبت حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ملفوظات ’’حسنُ العزیز‘‘ میں فرمایا کہ ایک بزرگ تھے، ان کے پاس ایک کتا آیا کرتا تھا، اس کا نام کلوا تھا، وہ کالے رنگ کا تھا۔ کچھ دن کے لیے وہ کلوا کتا غائب ہوگیا تو انہوں نے اپنے مریدین سے پوچھا بھائی! کلوا کتا کہاں گیا؟ آج کل آنہیں رہا ہے۔ دیکھو! اللہ والے جانوروں تک کو پوچھتے ہیں، یہ مت سوچو کہ اللہ والے سخت دل ہوتے ہیں، اللہ والے انتہائی رحمت کی شان رکھتے ہیں مگر جب کسی کو دیکھتے ہیں کہ یہ ظالم ہماری قدر نہیں کرتا، اللہ کے راستے کا حق ادا نہیں کرتا تو دکھ کی وجہ سے کبھی کچھ سختی وشدت ان کے لہجے میں آجاتی ہے۔تو جب انہوں نے کلوے کتے کے بارے میں پوچھا تو مریدوں کا بھی کیا کہنا، یہ مریدوں کی قوم بھی شیخ کی دیوانی ہوتی ہے، فوراً تلاش کرنا شروع کردیا کہ آہ! شیخ نے پوچھا ہے، بھئی! مرید کو عشق ہوتا ہے، یہ سلسلۂ مبارک کی برکت ہے کہ _____________________________________________ ۳؎تفسیرالقرطبی:44/10 ،الحجر(75)دارالکتب العربی،القاھرۃ،ذکرہ بلفظ وفی عینیہ اثرالزنا