حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
عشق و محبت کا تقاضا اور شاہ عبدالغنی صاحب دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے شاہ اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ جنہوں نے بالاکوٹ میں اللہ تعالیٰ پر اپنی جان قربان کی، میں نے ان کی قبر کی بھی زیارت کی ہے، ان کے سرہانے جو پتھر لگا ہے اس پر یہ شعر لکھا ہے ؎ خونِ خود را بر کہہ و کہسار ریخت یہ شاہزادہ، شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کا پوتا، اس نے دہلی سے چل کر اپنے خون کو اللہ کی محبت میں بالا کوٹ کے پہاڑوں کے تنکوں اور گھاس پر بکھیردیا۔ اس کو عشق کہتے ہیں۔عشق چوڑی پہننے کا نام نہیں ہے کہ کیا کہیں صاحب! گناہوں کی عادت چھوٹتی نہیں ہے۔ اللہ ہم سب کو حیا اور شرم عطا فرمائے۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ پڑھا کرتے تھے ؎ کارِ مرداں روشنی و گرمی است کارِ دوناں حیلہ و بے شرمی است مردوں کاکام روشنی اور گرمی ہے اور کمینے لوگوں کا کام حیلہ بازی اور بے شرمی و بے حیائی ہے۔ اپنی نالائقیوں پر شیخ کے سامنے اگر مگر لگانا کہ یہ تھا وہ تھا، میرا یہ ارادہ تھا، میرا وہ ارادہ تھا حیلہ بازی اور بے شرمی ہے، اللہ تعالیٰ سے روشنی اور گرمی مانگو۔ اگر مگر سے اللہ والوں کا دل، ان کے غلاموں کا دل صاف نہیں ہوتا، وہ خوب پہچانتے ہیں کہ اس کے اندر کتنی وفاداری ہے، وفاداری خالی اس کانام نہیں ہے کہ کوئی چائے پلادے، پیر دبادے اور سر میں تیل کی مالش کردے اور کوئی شیخ کی غیبت کرے تو اس کو دو تھپڑ ماردے۔ وفاداری یہ ہے کہ اللہ کے راستے میں وفاداری کا جو عہد کیا ہے اس کو نہ توڑو، یعنی اللہ تعالیٰ کو ایک لمحہ ناراض مت کرو، یہ ہے پیری مریدی کا عہد، جو اپنے اللہ کو ایک سانس بھی ناراض نہ کرے اور یہ جذبہ اور عزمِ مصمم رکھے کہ جان دے دیں گے لیکن آپ کو ناراض نہیں کریں گے تو یہ ہے وفادار مرید، اور اگر مرید میں یہ جذبہ نہیں ہے تو یہ مرید بے وفا ہے۔ جو اللہ کا بے وفا ہے وہ شیخ کا بھی بے وفا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے مانگو کہ وہ دن ہم کو دکھائے، وہ گھڑی اللہ ہم کو اپنی رحمت سے عطا فرمائے کہ ہماری ہر سانس اللہ تعالیٰ پرفدا ہو اور ایک سانس بھی اللہ کی ناراضگی میں نہ گزرے، وہ گھڑی