حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
|
کی راہیں تلاش کروں گا اور خالد کی تلوار ویسے ہی چلے گی جیسے پہلے چلتی تھی اور اس میں میری عزت کو کوئی نقصان نہیں، عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے، ہمارے امیر المؤمنین نے ہمیں معزول کردیا ہے، لہٰذا خلیفہ کی اطاعت بھی ہمارے اوپر اللہ کی طرف سے واجب ہے۔یہ ہے فنائے نفس۔ یہ کیا کہ شیخ نے کسی غلطی پر ذرا سا ڈانٹ دیا تو کہنے لگے کہ آپ نے سب کے سامنے ہم کو یوں کہہ دیا۔ جو ظالم مرید شیخ سے اس طرح سے کہہ دے کہ آپ نے سب کے سامنے میرا خیال بھی نہیں کیا اور ڈانٹ دیا تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ ظالم نسبت مع النفس رکھتا ہے، اسے ابھی نسبت مع الشیخ کی ہوا بھی نہیں لگی۔ آہ! بڑی مشکل سے نفس مٹتا ہے ؎ آئینہ بنتا ہے رگڑے لاکھ جب کھاتا ہے دل کچھ نہ پوچھو دل بڑی مشکل سے بن پاتا ہے دل یہ امتحان کا موقع ہوتا ہے۔ جو شخص بوقتِ شہوت، بوقتِ غضب اللہ کو یاد رکھتا ہے، شہوت کی حالت میں بھی اللہ کی حدود کی رعایت کرتا ہے، غضب کی حالت میں بھی اللہ کی حدود کی رعایت کرتا ہے وہ با حیا اور وفادار ہے ۔ اگر شیخ پاس میں موجود ہے یا وہ شیخ کے پاس خانقاہ میں قیام کیے ہوئے ہے تو حالتِ غضب میں بھی اپنی آواز کو بلند نہیں ہونے دیتا، اسبابِ اذیتِ شیخ سے احتیاط کرتا ہے، اپنے نفس کو مٹاکر خاک کرتا ہے، اگر چہ اس کی طاقت شیروں جیسی ہے لیکن نزول کرکے وہ اپنے کو مثلِ چوہا کردیتا ہے۔ محبتِ للّٰہی کی قوت مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اے محبت کا دعویٰ کرنے والو! محبت ایسی چیز ہے کہ اگر شیر کو نصیب ہوجائے تو وہ اپنے نفس کو اتنا مٹاتا ہے، اتنا مٹاتا ہے کہ ؎ از محبت شیر موشے می شود محبت کی کرامت سے شیر سکڑ کر، نزول کرکے اپنے محبوب کے قدموں میں چوہا بن جاتا ہے۔ واہ رے مولانا روم! اللہ تعالیٰ آپ کی قبر کو نور سے بھردے، آپ نے ہمیں راستہ دکھادیا۔ جب تک آدمی کو خدائے تعالیٰ کی توفیق نہ ہو تو واقعی وہ یہ باتیں بس ایک کان سے سنتا ہے دوسرے کان سے نکال دیتا ہے۔ جس کے دل میں اللہ بات کو اتاردے بس سمجھ لو کہ اس کاکام بن گیا ؎