حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
کہ انہوں نے ہمیں رحمت سے پالا۔ بتائیے کہ پالنے میں رحمت شامل ہے کہ نہیں؟ چھوٹے بچے سے ماں باپ کو کتنی محبت اور رحمت ہوتی ہے۔ اس لیے ان کی رحمت کے بدلے میں ہم کو رحمت کی دعا سکھائی کہ اے خدا! آپ بھی ان پر رحمت نازل کیجیے، کیوں کہ ان کے پالنے میں رحمت شامل تھی، انہوں نے چُھٹ پنے میں، یعنی جب ہم چھوٹے سے تھے لڑکپنے میں اور بچپنےمیں ہم کو پالا جب ہم معذور تھے۔چُھٹ پن میں، لڑکپن میں ہمیں ماں باپ کے سوا دنیا میں کوئی پالنے والا نہ تھا، دیکھو! میں نے صَغِیۡرًا کے تین ترجمے کیے ہیں، تین لغت استعمال کی ہیں، چُھٹ پنا،بچپنا، لڑکپنا۔ تو اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھایا کہ آپ کہیے رَبِّ ارۡحَمۡہُمَا اے ہمارے ربّ! ان پر رحم فرمائیے۔ یہ نہیں سکھایا کہ یااللہ! آپ ان کو پالیےجیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے پالا۔ ان کو پالنے کی دعا کیا کرنا، اللہ تعالیٰ ان کو پال چکے۔ اللہ تعالیٰ ہی نے ان کو پالا ہے۔ ہاں! وہ اپنے ماں باپ کے لیے رَبِّ ارۡحَمۡہُمَا دعا کریں، اس لیے کہ ان کو بھی تو کسی نے پالا ہے، ورنہ وہ بغیر پالے ہوئے جوان کیسے ہوگئے، ان کو ان کے ماں باپ نے پالا ہے۔ واسطۂ تربیت کی بات ہورہی ہے ورنہ اصل پالنے والے تو اللہ تعالیٰ ہیں اور رَبِّ ارۡحَمۡہُمَا فرماکر ماں اور باپ دونوں کا ذکر کیا،اس لیے دونوں برابر ہیں۔ اور کَمَارَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا میں سب لوگ داخل ہیں، کوئی اس سے خارج نہیں ہوسکتا، اس لیے کہ بغیر پالے ہوئے جوان کیسے ہوئے؟ کوئی آدمی ایسا نہیں نکلے گا جو کہہ دے کہ بھئی! ہم کو تو ماں باپ نے پالا ہی نہیں ہے۔ لہٰذا ماں باپ کے لیے دعا کرو اور دادا کے لیے بھی دعا کرنا چاہیے، کیوں کہ اگر دادا نہ ہوتے تو بابا کہاں سے آتے۔ تم اپنے دادا کو دیکھتے ہی ہو، تمہارا باپ انہیں بابا کہتا ہے کہ نہیں؟ تو جب بابا کے لیے دعا کرو تو دادا کے لیے بھی دعا کرو۔ بتاؤ یہ کیسے علوم ہیں، یہ سب کہیں لکھا ہوا تھوڑی ہے بس اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے دے دیتا ہے۔ بچپن یاد دِلانے کا راز اور کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا میں ہمارا بچپن ہمیں یاد دلادیا۔ اس یاد دلانے سے معلوم ہواکہ دنیا میں بھلانے کے اسباب ہیں، اسی لیے اللہ نے یاد دلایا، اگر بھولنے کے اسباب نہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ کیوں یاد دلاتے؟ اگر خود ہی ہر آدمی اپنا بچپن یاد کرسکتا اور کبھی نہ بھولتا تو اللہ تعالیٰ بلاوجہ