حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
مراد نہیں ہیں، میری مراد وہ ہیں جو دین سے دور ہیں، جو کہتے ہیں کہ صاحب! عورتوں کو مردوں کے دوش بدوش رہنا چاہیے۔ میں کہتا ہوں فقہائے کرام لکھتے ہیں کہ عورت کے لیے گھوڑے کی سواری جائز نہیں ہے، مکروہ ہے، کیوں کہ اس کی پیٹھ پر بیٹھنے سے عورتوں کے نازک مقامات کو نقصان پہنچتا ہے۔ ان کو بتاؤ کہ کہاں سے ہم تمہیں برابر کرلیں؟ خواتین کی دینداری کی اہمیت اور فوائد تو میں عرض کررہا تھا کہ بھئی! تمام خواتیں مل مل کر بیٹھیں تاکہ بعد میں آنے والی خواتین کے لیے جگہ ہو،اور دوسری بات یہ ہے کہ مرد حضرات کو اپنے ساتھ اپنی خواتین کو اور اپنے بچوں کو بھی اور جو بڑے لڑکے ہیں ان کو بھی دینی مجالس میں لانا چاہیے، ورنہ تو نہ یہ خود دین پر چلیں گے اور نہ ہی تمہیں چلنے دیں گے۔ ایک شخص نے ہمت کی اور پوری ایک مٹھی داڑھی رکھ لی جو کہ واجب ہے، وہ یہاں آتے بھی ہیں، تو فوراً ان کی بیوی نے اعتراض کردیا کہ آہ! کیا شکل بنارکھی ہے؟ تین سال تک ان کی بیوی لڑتی رہی کہ تم نے کیوں داڑھی رکھ لی؟ حالاں کہ اس کے باپ کی بھی داڑھی تھی لیکن واہ رے ہمت! کہ وہ ڈٹے رہے، کچھ نہیں کہتے تھے، مجھ سے مشورہ لیا، میں نے کہا بولو مت، زیادہ بولوگے تو روٹی بھی نہیں پاؤگے، خاموشی سے سن لیا کرو اور کان دباکر باہر چلے جایا کرو۔ اگر دم ہوتی تو میں کہتا دم دباکر، کیوں کہ دم نہیں ہے لہٰذا کان دباکر باہر چلے جاؤ۔ تین سال کے بعد اب وہ خاموش ہوئی ہے، تھک گئی کہتے کہتے، بس آپ ڈٹے رہیں تو ان شاء اللہ کام بن جائے گا۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ اگر دین میں آسانی چاہتے ہیں تو اپنی بیبیوں کو بیان میں لائیں۔ اگر وہ ایک دفعہ کہہ دیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اپنے گالوں پر سجالو، مجھے کوئی اعتراض نہیں، تم مجھے بہت اچھے لگوگے، میں اللہ کے نبیوں کی شکل میں تمہیں دیکھنا چاہتی ہوں تو سچ کہتا ہوں ان کا ایک جملہ ہمارے سو وعظ سے زیادہ اہم ہوگا اور ویسے بھی چوں کہ شوہر کو ان سے محبت ہوتی ہے اس لیے وہ ان کی بات مان لے گا۔ بعض لوگوں کو بیوی کی محبت کی وجہ سے بیوی کی بات سن کر عمل کرنے میں خاصا ملکہ حاصل ہوتا ہے، اگر وہ ملکۂ گھر، ملکۂ خانہ یہ کہہ دے کہ میرے پیارے شوہر! تم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسا پیارا چہرہ بنالو، میں ایک مشت، ایک مٹھی داڑھی کی اجازت دیتی ہوں، جتنا شریعت میں ضروری