حقوق الوالدین |
ہم نوٹ : |
کیوں یاد دلاتے؟ معلوم ہوا کہ بھولنے کے اسباب ہیں، آدمی بھول سکتا ہے، اللہ کا یاد دلانا بلاوجہ تھوڑی ہے۔ جہاں بھولنے کا امکان ہو وہاں یاد دلایا جاتا ہے کہ دیکھو ہوشیار رہنا۔ اگر کوئی چیز ایسی ہے جس کو بھول نہیں سکتا تو اس کو یاد دلانے کی ضرورت نہیں۔ جیسے آپ کے دوکان ہیں، جن میں ایک ایک سوراخ ہے اور ایک ناک ہے، جس میں دو سوراخ ہیں اور دو آنکھیں ہیں۔ اب کیا ان چیزوں کو یاد دلانے کی ضرورت ہے؟ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ یہ ہیں ہی سب کے پاس، ان کو بھول نہیں سکتا، مگر صَغِیْرَا جب کَبِیْرَا ہوجاتا ہے، تو کبیر صغیر کو کیسے یاد کرے گا؟یہ اسے مشکل معلوم ہوتا ہے، اس لیے وہ اسے یاد بھی نہیں کرتا۔ جب چھوٹا سا بچہ، پانچ چھ فٹ کا ہوکر بڑا ہوجاتا ہے تو اپنا بچپنا یاد نہیں رکھتا، کیوں کہ صغیر، کبیر ہوگیا، چھوٹا بڑا ہوگیا اور بچپن کا وہ زمانہ گزر گیا۔ بس سمجھ لیجیے کہ والدین کی جس محبت و رحمت کو اللہ تعالیٰ نے یاد دلایا وہ کتنی اہم ہوگی۔ بس کیا کہوں کہ ماں باپ تو بچپن میں اتنی تکلیف اٹھاتے ہیں لیکن نالائق اور بدتمیز لوگ اپنا بچپنا بھول جاتے ہیں اور ماں باپ سے خوب لڑتے ہیں۔ جب لڑکا جوان ہوتا ہے تو سینہ تان کر چلتا ہے، اور ماں باپ کی بڑھاپے کی کمزوریاں اورا ن کے احسانات یاد نہیں رہتے۔ کیا اولاد آسانی سے پل جاتی ہے؟ اپنی ماں سے پوچھو کہ اس نے تمہیں کیسے پالا ہے، جب تم چھوٹے سے تھے تب انہوں نے تمہاری کیسی پرورش کی۔ جب بچہ بستر پر پیشاب کردیتا ہے تو جاڑے میں پیشاب سے بھیگے ہوئے حصے پر ماں خود سوتی ہے کہ اگر میرا بچہ بھیگا رہے گا تو اس کو بخار آجائے گا، زکام ہوجائے گا اسی لیے سوکھی جگہ پر بچے کو سلاتی ہے اور گیلی جگہ پر خود سوتی ہے، خود تکلیف اٹھالیتی ہے لیکن بچے کو تکلیف نہیں پہنچنے دیتی، پھر بھی بہت سے لوگ بڑے ہوکر ماں باپ کی پرورش اور سالہا سال ان کا بچے کو پیشاب پخانہ کرانا بھول جاتے ہیں۔ جب نو عمری میں شادی ہوتی ہے تو بیوی سے بڑھ کر کوئی نہیں معلوم ہو تا، اس کے حسن اور چمک دمک سے آدمی متأثر اور مغلوب ہوجاتا ہے، ایک غیر شعوری جادو ہوجاتا ہے، جو محسوس بھی نہیں ہوتا۔ حدیث میں آیا ہے کہ ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔ اسی لیے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی تربیت یاد دلائی۔ خالق سے بڑھ کر اپنی مخلوق کو کون یاد کراسکتا ہے۔ بیوی کیا ہے؟ مٹی کا کھلونا ہے لیکن اس کھلونے سے بڑے بڑے امتحان ہوتے ہیں، بیوی سے بات چیت ہورہی ہے، لیکن جماعت کھڑی ہے، دل چاہتا ہے کہ بیوی سے باتیں ہی کرتا