ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
قالب ازما ہست شد نے ما ازو یہ جسم میری روح کی بدولت قائم ہے، میری روح جسم سے قائم نہیں ہے۔ آگے فرماتے ہیں ؎ بادہ در جوشش گدائے جوشِ ما ست شراب اپنی مستی میں میری مستی کی بھکاری ہے ؎ چرخ در گردش اسیرِ ہوشِ ما ست آسمان اپنی گردش میں میرے ہوش اور میری روحانیت کے وسیع میدان کا ایک قیدی ہے۔ کیوں کہ جس دل میں خدا آتا ہے افلاک و زمین کے ساتھ، سماوات و ارض کے ساتھ آتا ہے، بے شمار آفتاب و قمر کے ساتھ آتا ہے اور عرشِ اعظم و کرسی کے ساتھ آتا ہے ؎ اپنا عالم الگ بناتا ہے عشق میں جان جو گنواتا ہے اور ؎ جب کبھی وہ ادھر سے گزرے ہیں کتنے عالم نظر سے گزرے ہیں یہ چیز کہنے کی نہیں ہے، اللہ جس دل کو پیار کرلے، جس دل پر ایک نظر رحمت کی ڈال دے، کافرِ صد سالہ، سو برس کے کافر کے دل کو اگر اللہ ایک نظر رحمت سے دیکھ لے تو وہ اسی وقت رشکِ ابدال ہوجائے گا، اللہ کی شان کے آگے ابدال کیا ہیں، اللہ تعالیٰ کی نگاہِ رحمت کتنی قیمتی ہے، ذرا اس کو سوچو۔ اس لیے دوستو! رونے سے کام بنے گا، زور سے کام نہیں بنے گا، زاری سے کام بنے گا۔ بارہا شکستِ توبہ کر چکے، اب اپنے دست و بازو پر بھروسہ مت کرو، یہ کہو کہ ہم اپنے دست و بازو بہت استعمال کرچکے ہیں لیکن ہم اپنی محدود طاقت سے آپ کا غیر محدود راستہ طے نہیں کر سکتے، لہٰذا آپ ہماری طرف اپنا دستِ کرم بڑھائیے ؎ دست بکشا جانبِ زنبیلِ ما میری جھولی کی طرف آپ اپنا ہاتھ بڑھائیے اور اس میں کچھ ڈال دیجیے ؎