ہم جنس پرستی کی تباہ کاریاں اور ان کا علاج |
ہم نوٹ : |
|
چاہیے اچھوں کو جتنا چاہیے وہ اگر چاہیں تو پھر کیا چاہیے اگر اللہ والے بھی ہم سے محبت کریں تو دوستو! پھر تو لطف اور وجد آجاتا ہے۔تو اگر تمہارے اندر طلب نہیں ہے تو تم کو اللہ والوں کے پاس یا ان کے غلاموں کے پاس آنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں اتباع کی برکت سے غیر معصومین کو معصومین کے ساتھ عطف کرکے بیان کردیا: مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ 2؎انبیا معصوم ہیں، بے گناہ ہیں اور صدیقین، شہدا اور صالحین معصوم نہیں ہیں لیکن انبیاء کی اتباع کی برکت سے معصومین کے ساتھ غیر معصومین کو عطف کردیا اور ہمیں یہ بتا دیا کہ اگر تم بھی پھولوں کے ساتھ رہنا چاہتے ہو تو اپنے کانٹوں کو اللہ والوں کے پھولوں کے ساتھ ان کی اتباع کے ذریعے ملا دو۔ میرا شعر ہے ؎ ہمیں احساس ہے تیرے چمن میں خار ہے اخترؔ مگر خاروں کا پردہ دامنِ گل سے نہیں بہتر یعنی ہم آپ کے چمن میں کانٹے ہیں، لیکن حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ اپنے صالحین ساتھیوں سے فرماتے ہیں کہ ؎ جس گلستاں کے تم گلِ تر ہو خار اس بوستاں کے ہم بھی ہیں ہم تمہارے دامن سے لپٹے ہوئے ہیں، اگر کانٹا اپنا منہ چھپانا چاہتا ہے تو پھولوں کے دامن میں رہے، وہ بھی پھولوں کے ساتھ بک جائے گا، گناہ گار نیکوں کے ساتھ رہیں تو ان شاء اللہ ان کے کانٹے بھی پھول بن جائیں گے، یعنی فاسق ولی اللہ بن جائیں گے ؎ چھپانا منہ کسی کانٹے کا دامن میں گلِ تر کے تعجب کیا چمن خالی نہیں ہے ایسے منظر سے _____________________________________________ 2؎النسآء:69