قرب الہی کی منزلیں |
ہم نوٹ : |
|
لیکن اگر اللہ کی یاد میں بیٹھ گئے تو یہ غم بھی دور ہوجائے گا ان شاء اللہ۔ اس حالت پر خواجہ صاحب کا دوسرا شعر ہے ؎سوگ میں یہ کس کی شرکت ہوگئی بزمِ ماتم بزمِ عشرت ہوگئی سوگ کے معنیٰ غم کے ہیں،اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے نبی! ہم جانتے ہیں کہ کافروں کی بُری بُری باتوں سے آپ کا سینہ تنگ ہو رہا ہے، آپ دکھ اور غم میں ہیں، آپ اس غم کی طرف توجہ نہ کیجیے فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ اپنے رب کا نام لیجیے، تسبیح پڑھیے، سُبْحَانَ اللہْ ، اَلْحَمْدُ لِلہْ کہیے، وَکُنۡ مِّنَ السّٰجِدِیۡنَ اور سجدہ کرنے والوں میں ہو جائیے۔یعنی آپ بھاگ کر میرے قدموں میں گر پڑیں آپ کا سب غم دور ہو جائے گا، یہاں سَاجِدِیۡنَ نازل فرمایا، نماز کا نام نہیں لیا،حالاں کہ یہاں پر سَاجِدِیۡنَ کی تفسیر مفسرین نے نماز کی ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے مُصَلِّیْنْ کو چھوڑ کر سَاجِدِیۡنَ فرمایا کیوں کہ سجدہ میں زیادہ قرب ہوتا ہے، جب انسان کسی مصیبت میں ہوتا ہے تو اپنے مالک کے پاؤں پر گر پڑتا ہے، ایسے ہی اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے نبی! میں آپ کا مالک ہوں، اگر دشمن آپ کو ستاتے ہیں تو آپ سجدے میں گرجائیے، بَیْنَ قَدَمَیِ الرَّحْمٰنْ آپ کا سر ہوگا، میرے قدموں میں آپ کا سر ہوگا یعنی نماز شروع کر دیجیے، سجدہ تو اس میں ہے ہی لیکن سَاجِدِیۡنَ فرما کر مزہ بڑھا دیا کہ میرے پاؤں پر گر پڑیے ہم آپ کا سب غم دور کر دیں گے لہٰذا غم کا علاج بھی یہی ہے کہ اگر کوئی ستائے تو دو رکعت نماز پڑھو اور سجدے میں اللہ سے روؤ، ان شاء اللہ سب غم دور ہو جائے گا تو وَاصْبِرْ عَلٰی مَایَقُوْلُوْنَ کا یہ علاج فرمایا۔ یہ سب تصوف کے مسائل ہیں۔ علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے اسمِ ذات کا سبق دیا، نفی اثبات یعنی لَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ کا سبق دیا، تبتل کا سبق دیا، توکل کا سبق دیا، مخالفین کے قول پر صبر کرنے کا سبق دیا۔اور ہجرانِ جمیل کا سبق دیا: وَاصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ وَ اہۡجُرۡہُمۡ ہَجۡرًا جَمِیۡلًا جو تمہیں ستائے ان سے جمال کے ساتھ الگ ہوجاؤ۔اگر انتقام لے کر الگ ہوئے اور گالیاں بک