قرب الہی کی منزلیں |
ہم نوٹ : |
|
قربِ الٰہی کی منزلیں اَلْحَمْدُلِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَ اذۡکُرِ اسۡمَ رَبِّکَ وَ تَبَتَّلۡ اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا رَبُّ الۡمَشۡرِقِ وَ الۡمَغۡرِبِ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ فَاتَّخِذۡہُ وَکِیۡلًا وَ اصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ وَ اہۡجُرۡہُمۡ ہَجۡرًا جَمِیۡلًا 1؎قرآنِ پاک سے تصوف کا ثبوت اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ کے راستے کی جو منازل اور مراحل ہیں جن کو تمام عالم کے صوفیا اور چاروں سلسلوں کے اولیائے کرام نے جاری کیا ہے،بعض اہلِ ظاہر اور خشک لوگ ان کو بدعت قرار دیتے ہیں،حالاں کہ تصوف کے جتنے اہم مسائل ہیں وہ ان آیات سے ثابت ہیں۔ اپنے زمانے کے امام بیہقی قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃ اﷲ علیہ نے عربی زبان میں تفسیرِ مظہری لکھی،مگر اپنے پیر حضرت میاں مظہر جانِ جاناں رحمۃ اﷲ علیہ کے نام پر اس کا نام تفسیر مظہری رکھا۔ قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ اہل اﷲ اپنے مریدوں کو ذکرِ اسمِ ذات بتاتے ہیں کہ مثلاً تین سو دفعہ یا ہزار دفعہ اﷲ اﷲ کرو۔مگر میں ایک بات کہتا ہوں کہ اس زمانے میں شیخ کی بتائی ہوئی تعداد سے زیادہ نہ بڑھانا چاہیے، کیوں کہ تھانہ بھون میں ایک صوفی کو حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے ایک ہزار مرتبہ ذکر بتایا تھا، اس نے چوبیس ہزار دفعہ پڑھ لیا تو گرم ہوکر تھانہ بھون کی خانقاہ کے کنویں میں کود پڑا، دماغی طور پر غیر متوازن ہوگیا۔ _____________________________________________ 1؎المزمل: 8- 10