قرب الہی کی منزلیں |
ہم نوٹ : |
|
نے کہا تمام اولیاء اللہ کا اس پر اجماع ہے کہ شیخ کے انتقال کے بعد دوسرا شیخ کرنا چاہیے۔ اگر ڈاکٹر کا انتقال ہو جائے، تو کیا ڈاکٹر آپ کو قبر کے اندر سے انجکشن لگائے گا، گلو کوز چڑھائے گا؟بس روحانی معالج یعنی اللہ والوں کی بھی یہی شان ہے۔اگر شیخ کا انتقال ہوجائے تو ان کا حقِ محبت تو ادا کرو، ان کو ایصالِ ثواب کرو، لیکن اپنی اصلاح کے لیے کوئی زندہ شیخ تلاش کرو۔ مولانا رومی رحمۃاللہ علیہ نے اس مسئلے کو عجیب طریقے سے حل فرمایا کہ اگر کنویں میں کوئی ڈول گر جائے تو آدمی دوسرا ڈول رسی سے باندھ کر کنویں میں گراتا ہے اور اپنے ڈول میں پھنسا کر گرے ہوئے ڈول کو نکال لیتا ہے، اگر اس ڈول کا بھی انتقال ہو جائے یعنی وہ ڈول بھی گر جائےتو گری ہوئی ڈولوں کو گری ہوئی ڈول نکال سکتی ہے؟ ڈول نکالنے والا کنویں سے باہر ہونا چاہیے، زندہ ہونا چاہیے۔ اہل اﷲ کے روحانی مراتب اللہ والے باعتبار جسم ہمارے قریب ہیں اور باعتبار روح کے ہم سے دور ہیں اور اللہ سے قریب ہیں، روحانی مرتبے میں وہ اس دنیا سے الگ ہیں۔ مجھے اپنا اُردو کا ایک شعر یاد آگیا جس میں اختر نے اللہ والوں کی شان بیان کی ہے کہ اللہ والے چاہے کاروبار کریں، چاہے تجارت کریں ان کا دل ہر وقت خدائے تعالیٰ کے ساتھ رہتا ہے۔ آپ نے کبھی مچھلیوں کو پانی کے بغیر زندہ دیکھا ہے؟ وہ جہاں ہوتی ہیں ان کے ساتھ پانی ہوتاہے، شہر کی دوکانوں میں ہوتی ہیں تو شیشے کے اندر پانی میں رہتی ہیں۔ اسی طرح اللہ والے بھی جہاں جاتے ہیں اللہ کے نام اور قرب کا دریا ان کے ساتھ ہوتا ہے، ان کی روح بھی مچھلی جیسی ہوتی ہے ،مومن کی روح کا یہی مقام ہونا چاہیے کہ جہاں بھی رہو اللہ کے نام کا در یائے قرب ساتھ رکھو ورنہ بغیر اللہ کی یاد کے دل مردہ ہوجائے گا۔ اﷲ والے ہر وقت خدا کے ساتھ ہوتے ہیں، دنیا کے مشغلوں میں بھی وہ اﷲ سے غافل نہیں ہوتے۔ اسی پر میرا شعر ہے ؎دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ با خدا رہے یہ سب کے ساتھ رہ کے بھی سب سے جدا رہے اللہ والے جسم کے اعتبار سے ہمارے ساتھ ہیں، مگر اپنی روح کے اعتبار سے ہم سے الگ ہیں،