Deobandi Books

قرب الہی کی منزلیں

ہم نوٹ :

37 - 58
اے اﷲ!آپ کا نام کتنا میٹھا ہے، میری جان تو دو دھ چینی ہو گئی، بندہ اور خواجہ دونوں دودھ چینی ہوگئے، دودھ او ر شکر دونوں مل جاتے ہیں تو مزہ بڑھ جاتا ہے۔ آہ! بندے کی بندگی کی لذت اور خواجہ کی خواجگی کی لذت دونوں مل کر کچھ اور ہی مزہ دیتی ہیں؎
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
مے  مرشد  کو مے  حق  میں  ملا  لینے  دو
شیخ کی محبت اور اﷲ تعالیٰ کی محبت جب مل جاتی ہے تب نشہ تیز ہوجاتا ہے۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ جب اﷲ کا نام لو عاشقانہ لو کہ وہ میرا پالنے والا ہے، مجھے وجود بخشا ہے، مسلمان گھر میں پیدا کیا ہے، سلامتیٔ اعضا کے ساتھ پیدا کیا ہے، لنگڑا، لولا اور اندھا پیدا نہیں کیا، اسلام اور ایمان عطا فرمایا، اپنا نام لینے کی توفیق دی۔ ایک وقت میں ایک بندہ اﷲ اﷲ کررہا ہے، اسی وقت میں کتنے زِنا اور شراب میں مبتلا ہیں اورسور کا گوشت کھا رہے ہیں۔ کیا یہ ہماری خوش نصیبی نہیں ہے کہ ہم ان کا نام لیں؟ بس اس آیت سے اسمِ ذات کا ثبوت مل گیا یا نہیں؟ اور یہ تقاضائے عشق بھی ہے کہ جس سے محبت ہوتی ہے آدمی بار بار اس کا نام لیتاہے۔
حدیثِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت
 اب میں حدیث سے ذکرِ اسمِ ذات کو ثابت کرتا ہوں:مَنْ اَحَبَّ شَیْئًا اَکْثَرَ ذِکْرَہٗ11؎جس کو جس چیز سے محبت ہوتی ہے تو بار بار اس کانام لیتا ہے، تو اﷲ سے جس کو محبت ہوتی ہے وہ بار بار اﷲ کانام لیتا ہے۔یہ ذکر ِاسمِ ذات کی  دلیلِ عاشقی ہے، دلیلِ محبت ہے۔ تھانہ بھون میں ایک بچہ عاشقِ لڈو تھا۔ اس سے کسی نے کہاکہ تیرا نام کیاہے؟ تو اس نے کہا عبد الرحمٰن لڈو، پوچھا کہ تیرے باپ کانام کیا ہے؟ تو کہا عبد اﷲ لڈو۔ پوچھا کتنے بھائی ہیں؟کہا تین بھائی ہیں لڈو۔ غرض لڈوچھوڑتا ہی نہ تھا۔
آپ نے  وَ اذۡکُرِ اسۡمَ رَبِّکَ وَ تَبَتَّلۡ  اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا کی تفسیر سمجھ لی کہ اللہ کا نام عاشقانہ لو۔ ظاہری علم رکھنے والے خشک قسم کے لوگ کہتے ہیں کہ اﷲ کا نام لینے کا ثبوت کہاں
_____________________________________________
11؎  شعب الایمان للبیھقی:388/1(501)،فصل فی معانی المحبۃ، دارالکتب العلمیۃ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک سے تصوف کا ثبوت 7 1
3 حیا کی تعریف 8 1
4 اﷲ تک پہنچنے کا مختصر راستہ 9 1
5 مقصدِ حیات 10 1
6 شیطان دھوکے باز تاجر ہے 11 1
7 روحانی بلڈ پریشر 12 1
8 دل کے سمندر میں طغیانی کب آتی ہے؟ 12 1
9 کلمہ کی بنیاد کیا ہے؟ 14 1
10 عشقِ مجازی دونوں جہاں کی بربادی ہے 14 1
11 جنت میں مسلمان عورتوں کی شانِ حُسن 15 1
12 عطائے مولیٰ کی قدر و قیمت 16 1
13 بیویوں سے حسنِ سلوک 17 1
14 ولی اﷲ بننے کا طریقہ 20 1
15 عشقِ مجازی کی بربادیاں 21 1
16 مجدِّدِ ملّت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا تقویٰ 23 1
17 نفس پر کبھی بھروسہ نہ کریں 23 1
18 خواجہ صاحب کی فنائیت 24 1
19 علامتِ ولایت 25 1
20 خدا کے عاشقوں کا عالم 26 1
21 زندگی ایک ہی دفعہ ملی ہے 27 1
22 اﷲ تعالیٰ سے کیسی محبت کریں؟ 27 1
23 بے لذت ذکر سے بھی نسبت عطا ہوجاتی ہے 28 1
24 ذکر میں اعتدال ضروری ہے 29 1
25 اصلاح زندہ شیخ سے ہوتی ہے 30 1
26 اہل اﷲ کے روحانی مراتب 31 1
27 اللہ کی محبت کا درد کب ملتا ہے؟ 32 1
28 عاشقانہ ذکر کا ثبوت 34 1
29 قرآنِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 35 1
30 محبت انگیز ذکر کا نفع 36 1
31 حدیثِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 37 1
32 تبتل کی حقیقت 38 1
33 قرآنِ پاک سے ذکرِ نفی اثبات کا ثبوت 41 1
34 لَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ کی فضیلت 42 1
35 تصوّف کے مسئلۂ توکّل کا ثبوت 42 1
36 نماز میں خشوع کی تعریف 43 1
37 توکّل کا طریقہ 44 1
38 دشمنوں کی ایذا رسانی پر صبر کی تلقین 45 1
39 آیت یَضِیْقُ صَدْرُکَ … پر ایک الہامی علمِ عظیم 46 1
40 سلوک کے آخری اسباق ابتدا میں کیوں نازل کیے گئے؟ 50 1
Flag Counter