قرب الہی کی منزلیں |
ہم نوٹ : |
|
بادشاہوں کو اس لذت کی خبر نہیں۔ حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں جب میں اللہ کا نام لے کر مست ہوتا ہوں تو ایران کی سلطنت ’’ کاؤس‘‘ اور ’’کے‘‘ کو ایک جو کے بدلے خریدنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ عاشقانہ ذکر کا ثبوت بیان کے شروع میں جو آیتیں میں نے تلاوت کی تھیں ان کا ترجمہ کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرا نام لو وَاذْکُرِا سْمَ رَبِّکَ مگر میں تمہارا رب ہوں، میرا نام محبت سے لینا،جیسے ماں باپ کو پالنے کی وجہ سے ان کا نام محبت سے لیتے ہو تو اصلی پالنے والا تو میں ہوں، اگر میں ماں باپ کو روٹی نہ دوں تو تم کو کاٹ کر کھا جائیں۔ کلکتہ میں جب قحط پڑا تھا تو ماں باپ بچوں کو کاٹ کر کھا گئے تھے۔ حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وَ اذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ میں رَبّْ کا لفظ نازل فر ما کر اللہ نے اپنے ذکر کو عاشقانہ ذکر سے تعبیر فرما دیا کہ ہمارا نام لینا مگر مست ہو کر۔ اپنے پالنے والے ربّ العالمین کا تصور کرنا کہ اس اللہ کا نام لے رہا ہوں جو میرا پالنے والا ہے، جس نے سورج چاند بنائے ہیں، وہ اﷲ کھیتوں میں غلّہ اُگاتا ہے تب ہمیں غلّہ ملتا ہے، غلّہ نوٹوں سے نہیں ملتا۔ اگر اللہ غلّہ پیدا نہ کرے تو نوٹ کیا کرے گا؟ وَتَبَتَّلْ اِلَیْہِ تَبْتِیْلًا خداکی طرف بالکل رجوع ہو جاؤ، دل کے اعتبار سے غیر اللہ سے کٹ کر اللہ سے جڑ جاؤ، جسم شہر میں رہے، کاروبار میں رہے، مگر دل میں یار رہے۔ تَبَتُّلْ کہتے ہیں کہ خدا کے تعلق کو اپنے اوپر غالب کردو، غیر اللہ کے تعلق کو مغلوب کردو، جس دن خدا کا تعلق ہم پر غالب ہوگیا تو سارے زمانے پر ہم غالب ہو جائیں گے۔ جگر مراد آبادی شاعر صاحبِ نسبت بزرگ ہو کر دنیا سے گئے، حکیم الامت کے ہاتھوں پر توبہ کی، شراب چھوڑ دی اور ایک مٹھی داڑھی بھی رکھی، جب داڑھی ایک مٹھی رکھ لی تب اس ظا لم نے کیا پیارا شعر کہا ؎چلو دیکھ آئیں تماشا جگر کا سنا ہے وہ کافر مسلمان ہوگا