قرب الہی کی منزلیں |
ہم نوٹ : |
|
اللہ اپنی عبادت کا نور ان کے چہروں پر ڈال دے گا،کیوں کہ ہماری بیویوں نے نمازیں پڑھی ہیں، روزے رکھے ہیں، بچّہ جننے کی تکلیفیں اٹھائی ہیں، شوہروں کی خدمت کی ہے، اللہ کے لیے تکلیفیں اٹھائی ہیں۔اور حوروں نے نہ نماز روزہ کیا، نہ اﷲ کے لیے کوئی اور تکلیف برداشت کی، اس لیے ہماری عورتیں جنت میں حوروں سے زیادہ حسین ہوں گی۔ دنیا کے چند دن کے لیے اپنی کم حسین بیویوں پر راضی رہو، جیسے سفر کرتے ہو تو اسٹیشن کی چائے پیتے ہو یا نہیں یا وہاں بھی گھر والی چائے ملتی ہے؟ دنیا اسٹیشن کا پلیٹ فارم ہے، پردیس میں ہو، جیسی بھی بیوی مل جائے اس کو ساری دنیا کی حسیناؤں سے بہتر سمجھو۔ اگر آپ کہیں کہ کیوں صاحب! اپنی بیوی کو سب سے حسین کیوں سمجھیں؟ اس بات کی کیا دلیل ہے؟ تو دلیل یہ ہے کہ دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے اللہ کے حکم سے ہوتا ہے، اللہ کی طرف سے نعمت ملتی ہے، تو تقدیر میں جو بیوی لکھی ہے وہی ملتی ہے، آپ لاکھ ہاتھ پیر مارو، تعویذیں دباؤ، وظیفے پڑھو لیکن ملے گی وہی جو قسمت میں ہے۔ میرے مرشد شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃاللہ علیہ نے فرمایا کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ کے شاگرد امام محمدرحمۃ اﷲ علیہ بہت حسین تھے، اتنے حسین تھے کہ جب امام ابوحنیفہ سبق پڑھاتے تو نظر کی حفاظت کے لیے ان کو پیچھے بٹھایا کرتے تھے۔ ایک دن چراغ کی روشنی میں عبارت پڑھتے ہوئے جب ان کی داڑھی ہلتے دیکھی، تو فرمایا: ارے بھئی! تمہاری تو داڑھی آگئی، اب سامنے آجاؤ۔ لیکن اتنے حسین شخص کی جب شادی ہوئی، تو بیوی ایسی ملی کہ اس کے لیے حسین کا لفظ بولنا جائز نہیں تھا، بس عورت تھی، عورت کا ڈھانچہ اور اسٹرکچر تھا، حسن کا ڈسٹمپر نام کو بھی نہیں تھا، لیکن امام صاحب نے کبھی اس کو طعنہ نہیں دیا کہ میں اتنا حسین ہوں، تو مجھے کہاں سے مل گئی؟ کیوں کہ اللہ والے اپنی بیوی کو دنیا کے تمام حسینوں سے زیادہ حسین سمجھتے ہیں، کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ہمیں ہمارے مولیٰ نے عطا کی ہے۔ عطائے مولیٰ کی قدر و قیمت دوستو!ایک سوال کر تا ہوں، اگر لیلیٰ مجنوں کو سوکھی روٹی بھیج دے اور ساری دنیا