قرب الہی کی منزلیں |
ہم نوٹ : |
|
ہیں؟ جائیے! میں نہیں مانتا آپ کو۔ ایسے مرید بھی ملتے ہیں۔یہ مرید ہیں کہ ایک ڈانٹ میں بھاگ گئے؟ اور ایک خواجہ صاحب تھے کہ شیخ نے خانقاہ سے نکال دیا تو خانقاہ کے باہر بستر لگا کر بیٹھ گئے۔ آہ! خواجہ عزیزالحسن مجذوب رحمۃ اﷲ علیہ کی قبر کو اللہ نور سے بھر دے۔ خواجہ صاحب نے اپنے شیخ کے ہاتھوں فنا ہونے کا، اپنے نفس کو مٹانے کا حق ادا کردیا۔فرماتے ہیں ؎نہیں کچھ اور خواہش آپ کے در پر میں لایا ہوں مٹا دیجیے مٹا دیجیے میں مٹنے ہی کو آیا ہوں شیخ کے ناز اٹھانے کی برکت سے خواجہ صاحب کہاں سے کہاں پہنچ گئے کہ علماء کے شیخ ہوئے، حالاں کہ انگریزی داں تھے، مسٹر تھے، لیکن مسٹر نے جب اپنی ٹر مِس کی تو ولی اللہ بن گئے، صاحبِ نسبت ہوگئے۔ مولانا ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم جیسے بڑے عالم کے شیخ ہوئے۔ یہ ملتا ہے اہل اﷲ کی صحبت سے۔ جب خواجہ صاحب کو حکیم الامت کی صحبت کی برکت سے نسبت عطا ہوگئی اور اللہ کے ولی بن گئے تو حکیم الامت سے عرض کیا ؎تو نے مجھ کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کر دیا پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کر دیا علامتِ ولایت ایک بار خواجہ صاحب نے حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کہ حضرت! جب اللہ تعالیٰ کسی کو اپنی نسبت عطا کرتے ہیں، ولی اللہ بنا لیتے ہیں، دل میں آجاتے ہیں تو کیا اس کو پتا چل جاتا ہے کہ آج میں صاحبِ نسبت ہوگیا،آج میرے دل میں خدا آگیا؟ حکیم الامت نے جواب دیا کہ جی ہاں! جب اللہ تعالیٰ نسبت عطا کرتا ہے توپتا چل جاتا ہے۔ عرض کیا کیسے پتا چلتا ہے؟ فرمایا کہ جب آپ بالغ ہوئے تھے تو کیا آپ کو پتا نہیں چلا تھا کہ میں بالغ ہوگیا ہوں یا دوستوں سے پوچھا تھا کہ بتانا یارو ہم بالغ ہوئے ہیں یا نہیں؟جب جسم بالغ ہوجاتا ہے تو رگ رگ میں نئی جان آجاتی ہے، عالمِ شباب طاری ہوجا تا ہے اور جب روح بالغ ہوتی ہے، اللہ تک پہنچ جاتی ہے تو روح میں ایک نئی شان آجاتی ہے ؎