Deobandi Books

قرب الہی کی منزلیں

ہم نوٹ :

44 - 58
شیطان اسی وقت یاد دلائے گا کہ گھر میں انڈا بھی نہیں ہے، مکھن بھی نہیں ہے، ناشتہ کیسے ہوگا؟ ارے! جب تک ذکر کرنا ہے ذکر کرلو، اس کے بعد آٹا لانے کا بہت ٹائم ملے گا۔
توکّل کا طریقہ
اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اﷲ جو رَبُّ الْمَشْرِقْ ہے یعنی سورج پیدا کر کے دن بنا سکتا ہے وہ تمہارے دن کے آٹا دال کا انتظام نہیں کر سکتا؟ کیا اندازِ خطابت ہے! کیا اندازِ بیان ہے میرے مالک کا! رَبُّ الْمَشْرِقِ فرما رہے ہیں کہ جب تک ذ کر کرو، دل کو خالی رکھو، اگر دن  کے کاموں کا وسوسہ آئے تو یہ خیال کرو کہ جو دن پیدا کر سکتا ہے، وہ ہمارے دن کے کاموں کا کفیل ہو سکتا ہے، ذمہ دار ہو سکتا ہے ،اور اگر رات میں ذکر کرو تو فرمایا کہ میںرَبُّ الْمَغْرِبِ بھی ہوں، میں سورج ڈبوتا ہوں اور رات پیدا کر تا ہوں۔ جو رات پیدا کر سکتا ہے وہ تمہارے رات کے کا موں کا کفیل نہیں ہو سکتا؟ لہٰذا کیوں فکر کرتے ہو؟ فَاتَّخِذْہُ وَکِیْلًااﷲ پر بھروسہ کر کے ذکر کو یکسوئی کے ساتھ پورا کرو، پھر آٹا بھی لاؤ، دال بھی لاؤ منع نہیں ہے، مگر سارا ذکر آٹا دال کے حوالے مت کرو ۔حکیم الامت مولانااشرف علی صاحب خانقاہ                  تھانہ بھون سے اپنے گھر تشریف لے جارہے تھے،مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب بھی ساتھ تھے۔ حضرت نے جیب میں ہاتھ ڈال کر کاغذ پنسل نکالی اور کچھ لکھ کر واپس جیب میں رکھ لی اور ارشاد فرمایا  مولانا شفیع صاحب بتاؤ! میں نے کیا کیا؟ عرض کیا: آپ نے جیب سے کاغذ نکالا، پنسل نکالی پھر کچھ لکھ کر جیب میں رکھ لیا، لیکن سمجھ میں نہیں آیاکہ یہ کیا راز ہے؟ فرمایا  راز یہ ہے کہ ایک چیز کی یاد بار بار دل میں آرہی تھی، دل اس میں مشغول ہو گیا تھا تودل کا بوجھ میں نے کا غذ پر رکھ دیا اور دل کو اللہ کے لیے خالی کر لیا۔ اس سے اندازہ کریں کہ         اللہ والے دل کس طرح خالی رکھتے ہیں۔ جو ظالم حسینوں کے چکر میں پڑاہوا ہے وہ دل کو خدا کی یاد کے لیے خالی کر رہا ہے یا دل کو مرنے والوں کی لاشوں سے بھر رہا ہے؟ اگر کوئی آپ کی دعوت کرے اور دسترخوان کے قریب ایک مردہ بھی لیٹا ہو تو شامی کباب اور بریانی کی کتنی ہی خوشبو ہو لیکن اس مردے پر آپ کی نظر پڑ رہی ہے تو آپ کو کھانے میں مزہ آئے گا؟ ہے کوئی ایسا آدمی جو کہے کہ ہمیں تو مردہ دیکھ کر بڑامزہ آئے گا؟ تو جس کے دل میں مردے گھسے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک سے تصوف کا ثبوت 7 1
3 حیا کی تعریف 8 1
4 اﷲ تک پہنچنے کا مختصر راستہ 9 1
5 مقصدِ حیات 10 1
6 شیطان دھوکے باز تاجر ہے 11 1
7 روحانی بلڈ پریشر 12 1
8 دل کے سمندر میں طغیانی کب آتی ہے؟ 12 1
9 کلمہ کی بنیاد کیا ہے؟ 14 1
10 عشقِ مجازی دونوں جہاں کی بربادی ہے 14 1
11 جنت میں مسلمان عورتوں کی شانِ حُسن 15 1
12 عطائے مولیٰ کی قدر و قیمت 16 1
13 بیویوں سے حسنِ سلوک 17 1
14 ولی اﷲ بننے کا طریقہ 20 1
15 عشقِ مجازی کی بربادیاں 21 1
16 مجدِّدِ ملّت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا تقویٰ 23 1
17 نفس پر کبھی بھروسہ نہ کریں 23 1
18 خواجہ صاحب کی فنائیت 24 1
19 علامتِ ولایت 25 1
20 خدا کے عاشقوں کا عالم 26 1
21 زندگی ایک ہی دفعہ ملی ہے 27 1
22 اﷲ تعالیٰ سے کیسی محبت کریں؟ 27 1
23 بے لذت ذکر سے بھی نسبت عطا ہوجاتی ہے 28 1
24 ذکر میں اعتدال ضروری ہے 29 1
25 اصلاح زندہ شیخ سے ہوتی ہے 30 1
26 اہل اﷲ کے روحانی مراتب 31 1
27 اللہ کی محبت کا درد کب ملتا ہے؟ 32 1
28 عاشقانہ ذکر کا ثبوت 34 1
29 قرآنِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 35 1
30 محبت انگیز ذکر کا نفع 36 1
31 حدیثِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 37 1
32 تبتل کی حقیقت 38 1
33 قرآنِ پاک سے ذکرِ نفی اثبات کا ثبوت 41 1
34 لَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ کی فضیلت 42 1
35 تصوّف کے مسئلۂ توکّل کا ثبوت 42 1
36 نماز میں خشوع کی تعریف 43 1
37 توکّل کا طریقہ 44 1
38 دشمنوں کی ایذا رسانی پر صبر کی تلقین 45 1
39 آیت یَضِیْقُ صَدْرُکَ … پر ایک الہامی علمِ عظیم 46 1
40 سلوک کے آخری اسباق ابتدا میں کیوں نازل کیے گئے؟ 50 1
Flag Counter