Deobandi Books

قرب الہی کی منزلیں

ہم نوٹ :

38 - 58
ہے؟ علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ اپنے وقت کے امام بیہقی تفسیر مظہری میں جو عربی زبان میں ہے، لکھتے ہیں کہ اس آیت سے اللہ اللہ کرنا ثابت ہوتا ہے۔ بتائیے! ہمارے رب کا کیا نام ہے؟ اللہ ہے یا نہیں؟ تو وَ اذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ سے اللہ کا نام ثابت ہو گیا، ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت اس سے مل گیا۔
تبتل کی حقیقت
آگے ہے  تبتل کا مسئلہ، تصوف کاایک مسئلہ ہے وَتَبَتَّلْ اِلَیْہِ تَبْتِیْلًاکہ سب سے کٹ کر اﷲ سے جڑنا۔ اس آیت کے ذیل میں حکیم الامت تفسیر بیان القرآن میں لکھتے ہیں کہ اس سے مراد جنگلوں میں جاکر جوگی اور سادھو بننا نہیں ہے۔ بال بچوں کی پرورش میں، تجارت گاہوں میں اور اپنے احباب میں آپ تبتل کامقام اس طرح حاصل کرسکتے ہیں کہ    اﷲ تعالیٰ کے تعلق کو، علاقۂ خداوندی کو، تعلق مع اﷲ کو، اﷲ کی محبت اور تعلق کو تمام تعلقات ماسوا اﷲ پرتمام مخلوق کے تعلق پر غالب کردیں۔ کھانے پینے کی محبت، مرغی اُڑانے اور ٹھنڈے پانی کی محبت پر اﷲ تعالیٰ کی محبت کو غالب کرلو یعنی اﷲ کی محبت اکیاون فیصد کر لو بس تبتل کا مقام مل گیا، اللہ کے تعلق کو اپنے اوپر غالب کرلو تاکہ زمانہ تم کو مغلوب نہ کرسکے۔ علاقۂ خداوندی کو تعلقاتِ مخلوق پر غالب کرنے کانام تبتل ہے جو آپ مخلوق میں حاصل کرسکتے ہیں، اس کے لیے جنگل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسلام میں سادھو بننا نہیں سکھایا۔ لہٰذا اس آیت سے دو مسئلے ثابت ہوگئے: نمبر ایک ذکرِ اسمِ ذات،اور نمبر دو وَ تَبَتَّلۡ  اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا کہ سب سے کٹ کر آپ اﷲ سے جڑ جائیے،یعنی قلب کے اعتبار سے۔ یہ حکم جسم کے اعتبار سے نہیں ہے، بس قلب کو ہر وقت اﷲ تعالیٰ سے چپکائے رکھو۔
بعض لوگ یہ سوچتے ہیں کہ بیٹی کی شادی ہوجائے، مکان کی چھت ڈل جائے، پھر اطمینان سے اﷲ کا نام لیں گے، ابھی تو ذہنی سکون ہی نہیں ہے، بے حد مشغولی ہے، اس مشغولی میں اللہ کا نام لینے میں کیا مزہ آئے گا؟ ذرا دو چار اہم اہم کام کر لوں پھر خدا کا نام لوں گا، اور دوسری بات یہ سوچتے ہیں کہ ابھی فلاں گناہ کی عادت ہے، ابھی اس گناہ کو چھوڑنے کی ہمت نہیں ہے، جب یہ گناہ چھوٹ جائیں گے پھر صوفی بنیں گے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 قرآنِ پاک سے تصوف کا ثبوت 7 1
3 حیا کی تعریف 8 1
4 اﷲ تک پہنچنے کا مختصر راستہ 9 1
5 مقصدِ حیات 10 1
6 شیطان دھوکے باز تاجر ہے 11 1
7 روحانی بلڈ پریشر 12 1
8 دل کے سمندر میں طغیانی کب آتی ہے؟ 12 1
9 کلمہ کی بنیاد کیا ہے؟ 14 1
10 عشقِ مجازی دونوں جہاں کی بربادی ہے 14 1
11 جنت میں مسلمان عورتوں کی شانِ حُسن 15 1
12 عطائے مولیٰ کی قدر و قیمت 16 1
13 بیویوں سے حسنِ سلوک 17 1
14 ولی اﷲ بننے کا طریقہ 20 1
15 عشقِ مجازی کی بربادیاں 21 1
16 مجدِّدِ ملّت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا تقویٰ 23 1
17 نفس پر کبھی بھروسہ نہ کریں 23 1
18 خواجہ صاحب کی فنائیت 24 1
19 علامتِ ولایت 25 1
20 خدا کے عاشقوں کا عالم 26 1
21 زندگی ایک ہی دفعہ ملی ہے 27 1
22 اﷲ تعالیٰ سے کیسی محبت کریں؟ 27 1
23 بے لذت ذکر سے بھی نسبت عطا ہوجاتی ہے 28 1
24 ذکر میں اعتدال ضروری ہے 29 1
25 اصلاح زندہ شیخ سے ہوتی ہے 30 1
26 اہل اﷲ کے روحانی مراتب 31 1
27 اللہ کی محبت کا درد کب ملتا ہے؟ 32 1
28 عاشقانہ ذکر کا ثبوت 34 1
29 قرآنِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 35 1
30 محبت انگیز ذکر کا نفع 36 1
31 حدیثِ پاک سے ذکرِ اسمِ ذات کا ثبوت 37 1
32 تبتل کی حقیقت 38 1
33 قرآنِ پاک سے ذکرِ نفی اثبات کا ثبوت 41 1
34 لَااِلٰہَ اِلَّا اللہْ کی فضیلت 42 1
35 تصوّف کے مسئلۂ توکّل کا ثبوت 42 1
36 نماز میں خشوع کی تعریف 43 1
37 توکّل کا طریقہ 44 1
38 دشمنوں کی ایذا رسانی پر صبر کی تلقین 45 1
39 آیت یَضِیْقُ صَدْرُکَ … پر ایک الہامی علمِ عظیم 46 1
40 سلوک کے آخری اسباق ابتدا میں کیوں نازل کیے گئے؟ 50 1
Flag Counter