قرب الہی کی منزلیں |
ہم نوٹ : |
|
ارےیہ کیا ظلم کر رہا ہے کہ مرنے والوں پہ مر رہا ہے جو دم حسینوں کا بھر رہا ہے بلند ذوقِ نظر نہیں ہے اسی لیے خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎نکالو یاد حسینوں کی دل سے اے مجذوبؔ خدا کا گھر پئے عشقِ بتاں نہیں ہوتا کلمہ کی بنیاد کیا ہے؟ دل میں یا تو اللہ ہوگا یا حسین ہوں گے۔ دونوں چیزیں جمع نہیں ہوسکتیں۔ اس لیے اﷲ تعالیٰ کا احسانِ عظیم ہے کہ کلمہ کی بنیاد ہی میں حسینوں سے دوری کو فرض کر دیا۔ لَا اِلٰہ کے کیامعنیٰ ہیں؟باطل خداؤں کو دل سے نکالو، پتھر کا بت بھی نکالو اور یہ جو چلتے پھرتے بت ہیں ان کو بھی نکالو،پتھر کے بت اتنے خطرناک نہیں ہیں جتنا چلتے پھرتے بت ہیں، کوئی مسلمان پتھر کے بت کے سامنے سر نہیں جھکا سکتا، لیکن چلتے پھرتے یہ جو حسین بت ہیں ان کے لیے بڑی بڑی داڑھی والوں کی آبرولٹتے ہوئے دیکھی ہے۔آہ نکل جاتی ہے جب رسوائی کے یہ منظر دیکھتا ہوں۔ اس لیے کہتا ہوں کہ اگر لَا الٰہَ کا حق ادا کر دو گے تو اِلَّا اللہْ پوری کائنات میں ملے گا، ہر ذرّہ میں اِلَّا اللہْ ملے گا، ہر ذرّۂ کائنات خدائے تعالیٰ کے وجود کی نشانی اور ثبوت ہے بشرطیکہ لَا اِلٰہَ کا حق ادا کرو، باطل خداؤں کو دل سے نکال دو، اگر خود سے نہ نکلے تو کسی اﷲ والے سے رابطہ کرو، جہاں آپ کو مناسبت ہو ان کو اپنے حال کی اطلاع دو اور اُس خانقاہ میں چالیس دن لگالو، چالیس دن کسی اللہ والے کے پاس رہ لو، مگر اللہ کے لیے رہو، وہاں بھی گندی حرکتیں نہ کرتے رہو۔ اگر کوئی شیخ کے پاس جائے اور وہاں بھی لڑکوں کو تلاش کرتا رہے اور ان کے خیالات میں گم رہےتو اسے کیا فائدہ ہوگا؟ ڈاکٹر کے پاس رہے اور بد پرہیزی نہ چھوڑے تو صحت مند کیسے ہوگا؟ چالیس دن کسی اﷲ والے کے پاس تقویٰ سے رہ لو، ان شاء اللہ نسبت مع اللہ حاصل ہو جائے گی۔ عشقِ مجازی دونوں جہاں کی بربادی ہے حکیم الامت مجددِ زمانہ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ