قرب الہی کی منزلیں |
ہم نوٹ : |
|
کی نیت، نمازِ حاجت کی نیت اور نمازِ تہجد کی نیت یعنی صلوٰۃ التوبہ، صلوٰۃ الحاجت اور صلوٰۃ التہجد تینوں نیت کر سکتے ہیں، نماز پڑھ کر اللہ سے معافی مانگ لیں یہ صلوٰۃ التوبہ ہوگئی، صلوٰۃ الحاجت یہ کہ اپنی حاجت اﷲ کے سامنے پیش کریں کہ اے اللہ! ہماری سب سے بڑی حاجت یہ ہے کہ آپ ہمیں مل جائیں۔ ہم آپ سے دور ہو کر یتیم بنے ہوئے ہیں اور دعا کر لیجیے کہ اے خدا! میری یہی دو رکعت تہجد بنا دیجیے۔ امدادُ الفتاویٰ میں حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے بحوالہ شامی لکھا ہے کہ جو دو چار یا چھ رکعات جتنی بھی توفیق ہو وتر سے پہلے پڑھ لے گا قیامت کے دن تہجد گزار اُٹھایا جائے گا اور علاّمہ شامی نے فتاویٰ شامی میں اس کی باقاعدہ دلیل دی ہے جو فقہ کی بہت بڑی کتاب ہے۔ تو میں نے ان صاحب سے کہا کہ ہر وقت ذکر کرنے سے آپ کے دماغ میں خشکی بڑھ گئی ہے، لہٰذا کچھ عرصے کے لیے ذکر ملتوی کردیں، بس فرض، واجب اور سنتِ مؤکدہ کا اہتمام کریں اور عشاء کی نماز میں جو شخص چار فرض، دو سنت اور تین وتر پڑھ لے تو وہ بھی پاس ہوجائے گا، کیوں کہ ضروری عبادت یہی ہے ،اور کالج کے بعض لڑکے عشاء کی سترہ رکعات سن کر نماز ہی چھوڑ دیتے ہیں۔ بس آپ وتر سے پہلے صرف دو رکعات تہجد کی نیت سے پڑھ لیں۔ ایک ہفتہ کے بعد کہنے لگے کہ میرا بلڈ پریشر نارمل ہوگیا اور چکر جو آرہے تھے وہ بھی ٹھیک ہو گئے، میں بالکل صحت مندہو گیا ہوں اور قلب پہلے سے زیادہ اللہ کے قریب معلوم ہو رہا ہے۔ جیسے کوئی باپ اپنے بچے سے اتنی زیادہ خدمت نہیں لیتا کہ بچے کو چکر آجائیں، اس کا بلڈپریشر لو ہوجائے۔ باپ کی رحمت چاہے گی کہ بیٹا میری اتنی خدمت کرے کہ خود بیمار نہ ہو، تو کیااللہ تعالیٰ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْن ہو کر اپنے بندوں سے اتنی عبادت کروائیں گے کہ بندے بیمار ہو جائیں؟اس لیے زیادہ عبادت سے ان کو بجائے حضوری کے دوری ہو رہی تھی، اسی لیے شیخ کی ضرورت ہے۔ اگر شیخ کا انتقال ہوجائے تو فوراً دوسرا شیخ کر لو اور خط وکتابت کے ذریعے اسے اپنے حالات بتاتے رہو ۔ اصلاح زندہ شیخ سے ہوتی ہے ایک صاحب نے کہا کہ میں قبر پر جاتا ہوں اور شیخ کا سارا فیض مل جاتا ہے۔ میں